پاکستان کا شدید ردعمل، اسرائیلی سفیر نے سلامتی کونسل میں معافی مانگ لی

پاکستان کا شدید ردعمل، اسرائیلی سفیر نے سلامتی کونسل میں معافی مانگ لی

اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر کیے گئے فضائی حملوں کا دفاع کرتے ہوئے اس کا موازنہ پاکستان میں اسامہ بن لادن کے خلاف امریکی کارروائی سے کرنے پر پاکستان نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے اور اسے ’مضحکہ خیز‘ اور جارحیت کو جواز دینے کی ناکام کوشش قرار دیا جس کے بعد اسرائیلی سفیر نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں پاکستانی سفیر سے معافی مانگ لی۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنے کیلئے اقدامات کرنے ہوں گے، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر بلائے گئے ایک اہم اجلاس کے دوران پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے اسرائیل کی امن کے لیے وابستگی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی وفد کی بے بنیاد باتیں صرف اپنی غیر قانونی کارروائیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ ناقابلِ قبول ہے، بلکہ مضحکہ خیز ہے، کہ ایک جارح، ایک قابض، اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی مسلسل خلاف ورزی کرنے والا ملک، یعنی اسرائیل  اس کونسل کی توہین کرے اور اس کے تقدس کو پامال کرے‘۔

یہ شدید ردعمل اس وقت سامنے آیا جب اسرائیلی سفیر ڈینی ڈینن نے قطر پر اسرائیلی حملوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ قطر کو حماس کے خلاف کارروائی کرنی ہوگی، ورنہ اسرائیل خود کرے گا۔

ڈینن نے کہا کہ ’دہشتگردوں کے لیے کہیں پناہ نہیں، نہ غزہ میں، نہ تہران میں، نہ دوحہ میں‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ جس طرح امریکا نے بن لادن کے خلاف کارروائی کی، اسرائیل بھی دہشتگردوں کو کسی محفوظ مقام پر نہیں چھوڑے گا۔

سفیر عاصم افتخار احمد نے اس موازنے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ایک جھوٹا اور گمراہ کن موازنہ ہے۔ پاکستان کی پوزیشن اس واقعے پر بالکل واضح اور عوامی سطح پر موجود ہے۔ عالمی برادری جانتی ہے کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں صفِ اول کا کردار ادا کیا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل اپنے اقدامات کی پردہ پوشی کے لیے دوسروں پر انگلیاں اٹھا رہا ہے، جبکہ اصل میں وہ خود ایک قابض اور جارح ملک ہے جو امن کے کسی بھی امکان کو تباہ کرنے پر تلا ہوا ہے‘۔

عاصم افتخار نے کہا کہ ’یہ ایک ایسا قابض ہے جو کسی کی نہیں سنتا؛ نہ اپنے دوستوں کی، اگر کوئی باقی بچے ہوں، نہ عالمی اداروں کی، نہ بین الاقوامی عدالت انصاف یا عالمی فوجداری عدالت کی اور اپنی جارحیت پر ڈھٹائی سے ڈٹا رہتا ہے‘ ۔

مزید پڑھیں:ایران پر جاری اسرائیلی جارحیت و حملے ، مسلم ممالک نے مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا

اس پر اسرائیلی سفیر ڈینی ڈینن نے کہا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ میری تقریر نے میرے پاکستانی ساتھی سفیر کو مشتعل کر دیا ہے لیکن اگر ایسا ہے تو میں ان سے معذرت چاہتا ہوں۔

سلامتی کونسل کا یہ اجلاس پاکستان، الجزائر اور صومالیہ کی درخواست پر جنوبی کوریا کی صدارت میں بلایا گیا تھا، جس میں بیشتر ممالک نے اسرائیل کے قطر پر حملوں کی مذمت کی۔

اسلام آباد میں بھی دفتر خارجہ نے اسرائیل کے طرز عمل پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنی خودمختاری کے تحفظ کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا  تھا کہ ’ ہمیں مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتِ حال پر گہری نظر ہے۔ لیکن یہ بات واضح ہے کہ پاکستان کسی بھی بیرونی خطرے سے نمٹنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔ ہم ایک ذمہ دار ایٹمی ریاست ہیں اور علاقائی امن کے حامی ہیں۔ لیکن ہماری خودمختاری کو کسی صورت خطرے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی‘۔

انہوں نے کسی ملک کا نام لیے بغیر اسے ’ایک غیر ذمہ دار بدمعاش ریاست‘ قرار دیا اور اسرائیل کو دہائیوں سے فلسطینی علاقوں میں ’بدترین ریاستی دہشتگردی‘ کا مرتکب قرار دیا۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے رکن ممالک نے قطر پر حملے کی شدید مذمت کی ہے اور ایک مشترکہ لائحہ عمل کے لیے 15 ستمبر کو دوحہ میں ایک ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس بلایا گیا ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *