اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اپنا مخاصمانہ ایجنڈا چین تک بڑھا دیا، بیجنگ پر سنگین الزامات

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اپنا مخاصمانہ ایجنڈا چین تک بڑھا دیا، بیجنگ پر سنگین الزامات

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے چین اور قطر پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کے لیے ایک منظم سیاسی اور میڈیا مہم چلا رہے ہیں، چین ایران کے علاقائی حمایتیوں کے ذریعے اسرائیل پر عسکری دباؤ سے بڑھا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:قطر پر حملے کا فیصلہ اسرائیلی وزیراعظم کا تھا میرا نہیں، امریکی صدر ٹرمپ

پیر کو یروشلم میں موجود امریکی قانون سازوں کے ایک 2 جماعتی وفد سے خطاب کرتے ہوئے نیتن یاہو نے خبردار کیا کہ اسرائیل ‘سیاسی ناکہ بندی’ کی زد میں ہے اور دعویٰ کیا کہ دوحہ اور بیجنگ مغربی حمایت کو سوشل میڈیا اور بین الاقوامی اثر و رسوخ کے ذریعے نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ‘امریکا میں اسرائیل کے لیے 2 جماعتی حمایت کو ختم کرنے کی ایک سرگرم کوشش ہو رہی ہے‘۔

اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ ‘مغربی یورپ میں بڑی اسلامی اقلیتیں’، جو حماس اور ایران کے ساتھ ہمدردی رکھتی ہیں، اسرائیل مخالف مظاہروں اور دھمکیوں کے ذریعے خاص طور پر غزہ میں جاری اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے جواب میں حکومتوں پر دباؤ ڈال رہی ہیں،۔

یہ بیانات ایسے وقت پر سامنے آئے ہیں جب قطر میں اسلامی اور عرب رہنماؤں کا اہم اجلاس ہو رہا تھا، جس میں اسرائیل کے حالیہ فضائی حملوں کے بعد سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ قطری امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ غزہ کو ‘ناقابلِ رہائش’ بنانے کی کوشش کر رہا ہے، جس سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے قبل سفارتی کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے۔

عالمی سطح پر بڑھتی تنقید کے باوجود، امریکا نے اسرائیل کے ساتھ اپنی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پیر کو یروشلم کا دورہ کیا تاکہ واشنگٹن کی حمایت ظاہر کی جا سکے۔ نیتن یاہو نے ان سے ملاقات کے دوران کہا کہ ‘آپ کی آج اسرائیل میں موجودگی اس بات کا واضح پیغام ہے کہ امریکا اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے۔’

مزید پڑھیں:اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو پر کرپشن کے سنگین الزامات، ٹرمپ دفاع میں سامنے آگئے

اسی دن نیتن یاہو نے یروشلم میں وزارت خزانہ کی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ اسرائیل کو بڑھتی ہوئی سفارتی اور اقتصادی تنہائی کا سامنا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اسلحہ کی پابندیاں اور تجارتی رکاوٹیں بڑھتی رہیں تو اسرائیل کو ایک خود انحصار اقتصادی ماڈل اپنانا پڑ سکتا ہے۔

نیتن یاہو نے تسلیم کیا کہ ‘اسرائیل ایک قسم کی تنہائی کا شکار ہے،’ اور اشارہ دیا کہ ملک کو ‘خود کفیل معیشت’ کی طرف جانا پڑ سکتا ہے، جس میں اسلحہ سازی سمیت کئی صنعتیں مقامی سطح پر قائم کی جائیں گی‘۔

انہوں نے بین الاقوامی دباؤ کی وجوہات میں یورپ میں آبادیاتی تبدیلیوں اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر پھیلتی اسرائیل مخالف مہمات کو قرار دیا، جو 7 اکتوبر ، 2023 کو حماس کے جنوبی اسرائیل پر حملے کے بعد شدت اختیار کر گئی ہیں۔

اگرچہ چیلنجز شدید ہیں، نیتن یاہو نے ایران اور اس کے اتحادیوں کے خلاف اسرائیلی فوجی کارروائیوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ‘ہم نے ایک وجودی خطرہ ختم کر دیا ہے،’ باقی داخلی اور معاشی مسائل اس کے مقابلے میں ثانوی حیثیت رکھتے ہیں۔

اب اسرائیلی حکومت اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں سخت تنقید اور ممکنہ قراردادوں کا سامنا کر رہی ہے، جن میں غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کی مذمت کی جا سکتی ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *