پاکستان کو افغانستان سے فزیکل اور ڈیجیٹل دونوں طرز کی دہشتگردی کا سامنا ہے، عالمی برادری نوٹس لے، عاصم افتخار احمد

پاکستان کو افغانستان سے فزیکل اور ڈیجیٹل دونوں طرز کی دہشتگردی کا سامنا ہے، عالمی برادری نوٹس لے، عاصم افتخار احمد

پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو خبردار کیا ہے کہ افغانستان کے اندر موجود پناہ گاہوں سے کام کرنے والے دہشتگرد گروہ، اس کی قومی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن چکے ہیں۔

افغانستان سے متعلق ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے، سفیر عاصم افتخار احمد نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ ان دہشتگرد نیٹ ورکس کے خلاف فوری اور مؤثر کارروائی کرے، جو جسمانی اور ڈیجیٹل دونوں پلیٹ فارمز سے پاکستان کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:افغانستان دہشتگردی کا گڑھ کیسے بنا؟  افغان بچوں کو کیسے جہاد کلچر کی جانب راغب کیا گیا تہلکہ خیز امریکی دستاویزات لیک!

سفیر عاصم افتخار نے متعدد دہشت گرد تنظیموں کے نام لیے، جن میں القاعدہ، داعش خراسان، کالعدم تحریک طالبان پاکستان، ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ اور بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور مجید بریگیڈ شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ گروہ افغانستان سے بغیر کسی خوف کے کارروائیاں کر رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ’ہمارے پاس ان گروہوں کے باہمی تعاون کے ٹھوس شواہد موجود ہیں، جن میں مشترکہ تربیتی کیمپ، غیر قانونی اسلحے کی خرید و فروخت، دہشتگردوں کو پناہ دینا اور ہم آہنگ حملے شامل ہیں‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ 60 سے زیادہ دہشتگرد کیمپ پاکستان میں دراندازی کے لیے استعمال ہو رہے ہیں، جہاں سے عام شہریوں، سیکیورٹی اہلکاروں اور ترقیاتی منصوبوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔

سفیر نے ڈیجیٹل میدان میں بڑھتے خطرے پر بھی روشنی ڈالی اور بتایا کہ افغانستان کے ’آئی پی ایڈریسز سے منسلک تقریباً 70 پروپیگنڈا اکاؤنٹس شدت پسند مواد پھیلا رہے ہیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے حکومتوں کے ساتھ مکمل تعاون کی اپیل کی۔

پاکستانی نمائندے نے مزید بتایا کہ پاکستان اور چین نے مشترکہ طور پر سلامتی کونسل کی 1267 پابندیوں کی کمیٹی کو بلوچ لبریشن آرمی اور مجید بریگیڈ کو دہشت گرد تنظیمیں قرار دینے کی باضابطہ درخواست دی ہے۔ انہوں نے کونسل سے اس مطالبے پر فوری عملدرآمد کا مطالبہ کیا۔

مزید پڑھیں:افغانستان کی حکومت پاکستان میں جاری دہشتگردی میں براہ راست ملوث ہے، بریگیڈیئر (ر) غضنفر

کالعدم ٹی ٹی پی کے بارے میں بات کرتے ہوئے، سفیر نے کہا کہ یہ افغانستان میں اقوام متحدہ کی فہرست میں شامل سب سے بڑا دہشتگرد گروہ ہے، جس کے قریب 6,000 جنگجو ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے حالیہ ہفتوں میں متعدد دراندازی کی کوششوں کو ناکام بنایا ہے اور ان کوششوں کے دوران بین الاقوامی افواج کے چھوڑے گئے جدید ہتھیار بھی برآمد کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ’یہ سب کچھ ایک بھاری قیمت پر ہو رہا ہے،‘ صرف اسی ماہ کے دوران ایک واقعے میں 12 پاکستانی فوجی شہید ہوئے۔

پاکستانی سفیر نے اس بات کا اعتراف کیا کہ اگرچہ طالبان کے 4 سالہ اقتدار نے افغانستان میں خانہ جنگی کا خاتمہ کیا ہے، تاہم ملک اب بھی پابندیوں، غربت، منشیات اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں جیسے سنگین مسائل کا شکار ہے۔

انہوں نے اقوام متحدہ کے 2025 کے انسانی امداد اور ردعمل کے منصوبے کا حوالہ دیتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا کہ 2.42 ارب ڈالر کی ضرورت میں سے اب تک صرف 27 فیصد فنڈز حاصل ہوئے ہیں۔

آخر میں انہوں نے یاد دلایا کہ پاکستان گزشتہ 4 دہائیوں سے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے، اور اکثر بین الاقوامی امداد ناکافی رہی ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *