شمالی وزیرستان میں سیکورٹی فورسز کے کامیاب آپریشن کے دوران ہتھیار ڈالنے والے خوارجی عبدالصمد نے چونکا دینے والے انکشافات کیے ہیں، انہوں نے بتایا کہ وہ 2020 سے طالبان کے ساتھ منسلک تھا اور مختلف تخریبی سرگرمیوں میں ملوث رہا۔
عبدالصمد نے انکشاف کیا کہ خوارج مساجد کو فتنہ پھیلانے اور فساد برپا کرنے کے لیے استعمال کرتے تھے، مساجد میں فوج کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کی جاتیں اور نوجوانوں کو اکسانے کے ساتھ ساتھ مائنز بنانے کی تربیت بھی دی جاتی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ مساجد کی حرمت پامال کی جاتی تھی، وہاں فحش ویڈیوز چلائی جاتیں، گانوں کا اہتمام کیا جاتا اور حتیٰ کہ آئی ای ڈیز بھی انہی مسجدوں میں تیار کی جاتیں جنہیں بعد میں سیکورٹی فورسز پر حملوں میں استعمال کیا جاتا۔
عبدالصمد نے مزید بتایا کہ افغانستان سے غیر قانونی طور پر پاکستان داخل ہونے کے بعد وہ زنگوٹی حرسین کی ایک مسجد میں کمانڈر اسد کے گروپ سے ملا، جہاں گروپ نے بچوں کو بھی اپنے ساتھ رکھا اور انہیں گمراہ کن سرگرمیوں میں استعمال کیا۔
اس کا مزید کہنا تھا کہ گروپ امیر لوگوں سے زبردستی بھتہ وصول کرتا اور انہی پیسوں سے افغانستان سے ہتھیار خریدتا تھا،یہ لوگ مساجد کی بے حرمتی، بھتہ خوری اور قتل جیسے جرائم میں ملوث ہیں، یہ اسلام نہیں ہے
عبدالصمد نے اپنی گرفتاری کے بعد کہا کہ جب وہ فوج کے ساتھ ملا تو اس کے دل کو سکون ملا اور اب وہ کبھی ان عناصر کے پاس واپس نہیں جائے گا، انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ اپنے بچوں کو ان گمراہ عناصر سے دور رکھیں اور ملک کے امن کے لیے سیکورٹی فورسز کے ساتھ تعاون کریں۔