ٹرمپ انتظامیہ نے نئے ایچ۔1 بی ویزوں پر 1 لاکھ ڈالر فیس عائد کردی، بھارت کی پریشانی میں مزید اضافہ

ٹرمپ انتظامیہ نے نئے ایچ۔1 بی ویزوں پر 1 لاکھ ڈالر فیس عائد کردی، بھارت کی پریشانی میں مزید اضافہ

ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے نئے  ایچ۔1 بی ویزوں پر ایک لاکھ ڈالر کی یکمشت فیس اتوار سے نافذ ہو گئی ہے، جس پر ٹیکنالوجی کمپنیوں اور بھارتی آئی ٹی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ یہ اقدام عالمی سطح پر آپریشنز اور ہنر مند ورکرز کی نقل و حرکت میں شدید خلل ڈالے گا۔

ابتدائی طور پر اس فیس کو سالانہ سمجھا جا رہا تھا، تاہم وائٹ ہاؤس نے ہفتہ کو وضاحت کی کہ یہ فیس صرف نئے درخواست دہندگان پر لاگو ہوگی نہ کہ تجدید کرنے والوں یا موجودہ ویزا ہولڈرز پر عائد ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں:مودی سرکار میں ویزا بحران، امریکا کی بھارت سے اسٹریٹجک تعلقات کی حقیقت کھل گئی

ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنیوں جیسے مائیکروسافٹ، ایمیزون اور جے پی مورگن نے ایچ۔1 بی ویزا رکھنے والے اپنے ملازمین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ پالیسی کے نفاذ سے قبل امریکا واپس آ جائیں۔

کامرس سیکریٹری ہاورڈ لٹنک نے اس اقدام کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’امریکیوں کو تربیت دیں۔ باہر سے لوگ لا کر ہماری ملازمتیں نہ چھینیں۔‘

بھارت کی وزارت خارجہ اور آئی ٹی کی نمائندہ تنظیم نسبم نے نئے اقدام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا کہ یہ خاندانوں اور کاروبار کے لیے ’خلل کا باعث‘ بنے گا اور پالیسی کے نفاذ کے لیے درکار وقت کی کمی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

بھارت ہر سال جاری ہونے والے 85,000 ایچ۔1 بی ویزوں میں سے تقریباً 75 فیصد کا حصہ دار ہے، جو کہ سائنسی، انجینئرنگ اور کمپیوٹر کے ماہرین جیسے شعبوں کے لیے جاری کیے جاتے ہیں۔

مزید پڑھیں:امریکہ، کینڈا، اور برطانیہ کا پاسپورٹ رکھنے والے سکھ یاتریوں کےلیئے پاکستان میں آن لائن ویزا کی سہولت

ایگزیکٹو آرڈر میں ایچ۔1 بی پروگرام کے ممکنہ غلط استعمال کی نشاندہی کی گئی، جس کے تحت بعض آجر امریکی ورکرز کی تنخواہیں کم رکھنے کے لیے غیر ملکیوں کو ترجیح دیتے ہیں۔ تاہم، حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ پروگرام اہم مہارت کی کمی کو پورا کرتا ہے اور کمپنیوں کو عالمی مسابقت میں مدد دیتا ہے۔ یہ نئی فیس آئندہ آنے والے ایچ۔1 بی لاٹری سائیکل پر لاگو ہوگی اور توقع ہے کہ اسے عدالتی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *