امریکی خبررساں ادارے ’اے پی‘ نے تیراہ واقعے سے متعلق بھارتی پروپیگنڈے کو بے نقاب کر دیا ہے۔
اے پی نے پاکستانی حکام کے موقف کی تائید کرتے لکھا کہ پاکستان کے شورش زدہ شمال مغربی علاقے میں پیر کے روز ایک کمپاؤنڈ میں دھماکہ خیز مواد پھٹنے سے کم از کم 24 افراد جاں بحق ہوئے جن میں عسکریت پسند اور عام شہری دونوں شامل ہیں۔
یہ دھماکہ خیبر پختونخوا کے وادی تیراہ میں ہوا جس کے نتیجے میں قریبی کئی مکانات تباہ ہوگئے۔
رپورٹ کے مطابق مقامی پولیس افسر ظفر خان نے ’اے پی ‘ کو بتایا کہ جاں بحق افراد میں کم از کم 10 عام شہری بھی شامل ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی ہیں، جب کہ کم از کم 14 عسکریت پسند بھی مارے گئے۔
انہوں نے ’اے پی ‘ کو بتایا کہ مقامی پاکستانی طالبان کمانڈرز امان گل اور مسعود خان نے اس کمپاؤنڈ میں پناہ گاہیں قائم کر رکھی تھیں، جہاں سڑک کنارے نصب کیے جانے والے بم تیار کرنے کا کارخانہ چل رہا تھا۔ ظفر خان کے مطابق عسکریت پسند عام شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے تھے اور حال ہی میں انہوں نے دیگر اضلاع کی مساجد میں بھی ہتھیار ذخیرہ کیے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پرانی تصاویر، جھوٹی معلومات، وادیٔ تیراہ سے متعلق بھارتی میڈیا کا جھوٹا پروپیگنڈا بے نقاب
پاکستان کی سیکیورٹی فورسز خیبر، باجوڑ اور شمال مغربی علاقوں کے دیگر حصوں میں پاکستانی طالبان کے خلاف کارروائیاں کر رہی ہیں۔
دوسری جانب بھارتی میڈیا بھی بریکنگ نیوز کے طور پر خبریں چلا کر پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں خوارج دہشتگردوں نے وادی تیراہ میں ڈرون سے حملہ کیا ہے، سوشل میڈیا پر ایسی تصاویر بھی شیئر کی جا رہی ہیں جن میں وادی تیراہ کے کسی واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ سب سے زیادہ وائرل ہونے والی تصویر یعنی ان دعووں سے کئی ماہ قبل دراصل مئی 2025 میں فیس بک پر پوسٹ کی گئی تھی۔