او آئی سی رابطہ گروپ برائے جموں کشمیر کا اجلاس، مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اظہار تشویش

او آئی سی رابطہ گروپ برائے جموں کشمیر کا اجلاس، مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اظہار تشویش

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس کے موقع پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے رابطہ گروپ برائے جموں کشمیر کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں مقبوضہ جموں کشمیر میں بگڑتی ہوئی انسانی حقوق کی صورتحال، بھارت کی جانب سے کشمیری عوام پر جاری مظالم، اور خطے میں عدم استحکام کے بڑھتے ہوئے خدشات پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کے مطابق اجلاس کی صدارت او آئی سی کے اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل برائے سیاسی امور یوسف ایم نے کی، جبکہ اس میں رابطہ گروپ کے تمام رکن ممالک پاکستان، سعودی عرب، ترکیہ، نائجر اور آذربائیجان کے اعلیٰ نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں کشمیری عوام کے نمائندہ وفد کو بھی مدعو کیا گیا، جنہوں نے مقبوضہ وادی کی موجودہ صورتحال سے شرکاء کو آگاہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں:ایران اور افغانستان کا غزہ کی صورتحال پر او آئی سی کا اجلاس بلانے کا مطالبہ

پاکستان کی نمائندگی سابق سفارتکار اور وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی نے کی۔ انہوں نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں کشمیر میں غیرقانونی قبضہ مضبوط کرنے، آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنے کی کوششوں، ظالمانہ قوانین کے نفاذ اور سیاسی قیدیوں پر تشدد جیسے اقدامات کی شدید مذمت کی۔

طارق فاطمی نے او آئی سی پر زور دیا کہ وہ بھارت پر سیاسی و سفارتی دباؤ بڑھائے تاکہ نہ صرف سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی ممکن ہو بلکہ بھارت کو بین الاقوامی انسانی حقوق کے تقاضوں پر عملدرآمد کے لیے مجبور کیا جا سکے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اور استحکام کا انحصار جموں کشمیر کے تنازعے کے منصفانہ اور پرامن حل پر ہے۔

اجلاس میں شریک رکن ممالک نے بھارت کے غیرقانونی اقدامات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی حمایت دہرائی۔ شرکا نے اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق جموں کشمیر کے مسئلے کو حل کیا جائے اور کشمیری عوام کو ان کا بنیادی انسانی اور سیاسی حق دیا جائے۔

دوران اجلاس اوآئی سی نے حالیہ جنگ بندی کا خیرمقدم کیا  اورثالثی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پہلگام حملےکے بعد کے واقعات سے واضح ہےکہ مسئلہ کشمیرحل ہوئے بغیرخطے میں امن ممکن نہیں، بھارتی رہنماؤں کے غیرذمہ دارانہ بیانات علاقائی امن کے لیے خطرہ ہیں۔

او آئی سی رابطہ گروپ نے متفقہ طور پر بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں بند کرے، میڈیا اور انسانی حقوق کے مبصرین کو وادی تک رسائی دے، اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق کشمیری عوام کی رائے کو تسلیم کرے۔

مزید پڑھیں:پاک بھارت کشیدگی: او آئی سی گروپ کا پاکستان کے ساتھ مکمل حمایت کا اظہار

ترجمان دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ  او آئی سی نے مقبوضہ کشمیرمیں کریک ڈاؤن، 2800 گرفتاریوں، گھروں کی مسماری، کشمیری رہنما شبیرشاہ کی بیماری کے باوجود رہائی نہ دینے پر شدید اظہار تشویش کیا۔

 اوآئی سی رابطہ گروپ نے ہزاروں سیاسی کارکنوں اورانسانی حقوق کے نمائندوں کی گرفتاریوں سمیت جامع مسجد اورعیدگاہ میں مذہبی اجتماعات پرپابندی کی بھی مذمت کی۔

یہ اجلاس ایسے وقت میں ہوا ہے جب بھارت کی جانب سے اگست 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے مقبوضہ کشمیر میں جبر و تشدد میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، جس پر عالمی برادری کی خاموشی سوالیہ نشان بنتی جا رہی ہے۔

اجلاس کے اختتام پر شرکا نے کشمیری عوام سے یکجہتی کا اعادہ کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ ان کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھی جائے گی۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *