انٹرنیٹ پر ذاتی ڈیٹا کیسے چوری ہوتا ہے اور اس کو محفوظ کیسے بنائیں سائبر سیکیورٹی ایکسپرٹ نے اہم تجاویز دی ہیں۔
گزشتہ دنوں چیئرمین پی ٹی اے کے اس انکشاف نے کہ پاکستانیوں کا ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت کیلیے موجود ہے۔ اس خبر نے ملک بھر میں سنسنی پھیلا دی۔ انٹرنیٹ پر ڈیٹا کیسے چوری ہوتا ہے اور اس کو کس طریقے سے محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔ اس حوالے سے سائبر سیکیورٹی کے ماہر عامر صدیقی نے اہم معلومات اور تجاویز دی ہیں۔
سائبر سیکیورٹی ایکسپرٹ عامر صدیقی نے بتایا کہ کوئی بھی ڈیٹا چوری دو جگہ سے ہوتا ہے۔ ایک تو انفرادی طور پر موبائل فون یا دیگر ڈیوائس کا استعمال کرنے والے یا پھر آرگنائزیشن سے کیا جاتا ہے۔ جس طرح قطرہ قطرہ کر کے کوئی چیز جمع کی جاتی ہے۔ اسی طرح انٹرنیٹ پر ڈیٹا پر مختلف سائٹس نے حاصل کر کے پھر انہیں یکجا کیا جاتا ہے۔
عامر صدیقی نے بتایا کہ وہ آرگنائزیشن جو اوپن سافٹ ویئر سورس استعمال کرتی ہیں اور اپنے آپریٹنگ سسٹم کو وقتاً فوقتاً محفوظ بنانے کے لیے اقدامات نہیں کرتیں، یا وہ فری ایپس اور کریک سافٹ ویئر استعمال کرتی ہیں۔ ان کا ڈیٹا آسانی سے چوری ہوتا ہے۔
سائبر سیکیورٹی ایکسپرٹ نے بتایا کہ اسی طرح انفرادی طور پر موبائل فون یا کمپیوٹر پر انٹرنیٹ استعمال کرنے والے کچھ ایسی گیم ایپ استعمال کرتے ہیں جن کے استعمال سے ڈیٹا ٹرانسفر ہو رہا ہوتا ہے۔ یا بچوں کے ہاتھ میں موبائل آ جائے تو وہ بہت ساری ایپ پر کل کرتے رہتے ہیں، اس کے ذریعہ بھی ڈیٹا چوری ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ عام افراد بہت ساری ایسی ایپس انسٹال کر لیتے ہیں جس کے بارے میں انہیں پتہ بھی نہیں ہوتا کہ یہ متعلقہ کمپنی نے پبلشڈ کی ہیں یا نہیں، جب کہ بہت ساری ایسی سائٹس جو لالچ دے کر آپ کا ڈیٹا حاصل کرتی ہیں وہ بھی اس جرم میں شامل ہیں۔
عامر صدیقی نے کہا کہ ڈیٹا کو محفوظ رکھنے کے لیے سب سے اہم تو عوام میں اس حوالے سے آگہی دینا ہے کہ وہ اپنا ڈیٹا کسی صورت انجان کو نہ دیں۔ جیسا کہ اکثر ویب سائٹ پر یہ لالچ دیا جاتا ہے کہ آپ کو لکی ڈرا میں شامل کیا جا رہا ہے۔ اس کے بعد وہ ڈیٹا مانگتے ہیں اور ہمارے سادہ لوح لوگ اپنا ہر طرح کا ڈیٹا دے بھی دیتے ہیں۔
پاکستانیوں کا ڈیٹا ڈارک ویب پر برائے فروخت، چیئرمین پی ٹی اے کا انکشاف: سائبر سیکیورٹی ایکسپرٹ نے آرگنائزیشن کو مشورہ دیا کہ وہ صرف اوپن سورس سافٹ ویئر یا فری ایپس استعمال نہ کریں اور صرف رجسٹرڈ سافٹ ویئر استعمال کریں، کیونکہ کوئی بھی ہیکر غیر منظور شدہ یا اوپن سورس سافٹ ویئر تک رسائی حاصل کرکے آپ کا ڈیٹا چوری کر سکتا ہے۔