ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نے پاکستان میں انڈرگریجویٹ طلبہ کے لیے انٹرن شپ اور انڈسٹری سے متعلقہ سرٹیفکیشن کو لازمی قرار دے دیا۔
“صرف کلاس روم کی تعلیم کافی نہیں رہی اب ڈگری کے ساتھ عملی تجربہ بھی ہوگا ضروری!”
ایچ ای سی کے تحت یہ نیا اقدام انڈرگریجویٹ ایجوکیشن پالیسی 2023 کا حصہ ہے، جس کا بنیادی مقصد تعلیم اور صنعت کے درمیان موجود فرق کو ختم کرنا اور گریجویٹس طلبہ کی عملی مہارتوں کو بہترین بنا کر انہیں ملکی و بین الاقوامی جاب مارکیٹ میں زیادہ مسابقتی بنانا ہے۔
ہائر ایجوکیشن کمیشن کے مطابق اکثر یونیورسٹیوں سے ڈگری حاصل کرنے والے طلبہ کے پاس عملی تجربہ نہیں ہوتا، اور عملی میدان میں درکار ہنر اور تجربے سے محروم رہ جاتے ہیں۔
ایچ ای سی کے مطابق یہ فیصلہ پاکستان کی تمام سرکاری و نجی یونیورسٹیوں اور ڈگری ایوارڈنگ اداروں پر لاگو ہوگا ، طلبہ کو 3 کریڈٹ آورز پر مشتمل سپروائزڈ انٹرن شپ مکمل کرنا ضروری ہوگا تاکہ وہ عملی ماحول میں کام کرنے کا تجربہ حاصل کر سکیں۔
طلبہ کے لیے آئی ٹی، فنانس، کنسٹرکشن، ہیلتھ اور دیگر اہم شعبوں میں انڈسٹری سرٹیفکیشن حاصل کرنا بھی ضروری ہوگا۔
ماہرین تعلیم کے مطابق یہ اقدام پاکستانی طلبہ کے لیے ایک مثبت تبدیلی ثابت ہوگا کیونکہ عالمی سطح پر گریجویٹس سے نہ صرف تعلیمی قابلیت بلکہ عملی تجربہ اور تکنیکی مہارتوں کی توقع کی جاتی ہے۔
طلبہ کو چاہیے کہ وہ جلد از جلد اپنی انٹرن شپ اور سرٹیفکیشن کی منصوبہ بندی کریں، تاکہ وقت پر گریجویشن ممکن ہو، ایچ ای سی کی اس پالیسی سے ملک میں ہنرمند گریجویٹس کی تعداد میں اضافہ متوقع ہے۔