ایشیا کپ ٹرافی تنازع، ’الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے‘ کے مصداق، بھارتی کرکٹ بورڈ کا معاملہ آئی سی سی میں اٹھانے کا اعلان

ایشیا کپ ٹرافی تنازع، ’الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے‘ کے مصداق، بھارتی کرکٹ بورڈ کا معاملہ آئی سی سی میں اٹھانے کا اعلان

بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے ’الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے‘ کے مصداق ایشیا کپ 2023 کی ٹرافی وصولی کے تنازع پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) میں رسمی شکایت درج کروانے کا اعلان کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بھارتی کرکٹ ٹیم نے سپورٹس مین سپرٹ کی دھجیاں بکھیر دی، ایشین کرکٹ کونسل کے صدر محسن نقوی سےٹرافی لینےسے انکار

بی سی سی آئی کے سیکریٹری دیوا جیت سائیکیا نے میڈیا سے گفتگو میں تصدیق کی ہے کہ نومبر کے پہلے ہفتے میں دبئی میں ہونے والے آئی سی سی کے اجلاس میں یہ معاملہ باضابطہ طور پر اٹھایا جائے گا، جہاں بھارتی بورڈ ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے چیئرمین اور پاکستان کے وفاقی وزیر محسن نقوی کے خلاف شدید احتجاج بھی ریکارڈ کروائے گا۔

بی سی سی آئی کا مؤقف

بی سی سی آئی کا دعویٰ ہے کہ بھارتی ٹیم نے ایشیا کپ میں حصہ حکومتی پالیسی کے تحت لیا تھا، کیونکہ یہ ایک ملٹی نیشنل ایونٹ تھا، جس میں شرکت باہمی سیریز کے زمرے میں نہیں آتی۔

دیوا جیت سائیکیا نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے پہلے دن سے حکومتی پالیسی پر عمل کیا۔ بھارت کسی بھی دو طرفہ سیریز میں پاکستان کے ساتھ شریک نہیں ہوتا۔ ایشیا کپ ایک بین الاقوامی ٹورنامنٹ ہے اور ہماری شرکت صرف اسی بنیاد پر ممکن ہوئی‘۔

ٹرافی نہ لینے کا فیصلہ کیوں کیا گیا؟

ایشیا کپ 2023 کی اختتامی تقریب کے دوران ایک غیر معمولی صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب بھارتی ٹیم نے چیمپئن بننے کے باوجود اے سی سی چیئرمین محسن نقوی سے ٹرافی لینے سے انکار کر دیا۔ بی سی سی آئی کے مطابق ’ہم نے جان بوجھ کر محسن نقوی سے ٹرافی نہ لینے کا فیصلہ کیا کیونکہ وہ پاکستان حکومت کے سینیئر عہدیدار ہیں اور ان سے براہ راست ٹرافی لینا حکومتی پالیسی سے انحراف ہوتا‘۔

اسپورٹس مین اسپرٹ پر سوالات

بھارتی ٹیم کے اس رویے پر کرکٹ حلقوں اور سوشل میڈیا پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارت نے کھیل کے جذبے (اسپورٹس مین اسپرٹ) کو پس پشت ڈال کر کھیل کو سیاست کی نذر کیا۔ ایشیا کپ ایک کھیلوں کا ایونٹ تھا، جس میں سیاسی اختلافات کو مرکزی تقریب میں شامل کرنا عالمی کرکٹ کی روح کے منافی ہے۔

آئی سی سی اجلاس میں بھارت کی حکمت عملی

دیوا جیت سائیکیا کے مطابق بی سی سی آئی کی ٹیم آئی سی سی اجلاس میں اے سی سی کے موجودہ ڈھانچے، قیادت اور مستقبل کے ایونٹس کی میزبانی کے حوالے سے بھی سوالات اٹھائے گی۔ بھارتی بورڈ کی خواہش ہے کہ ایشین کرکٹ کونسل کو زیادہ ’غیر جانبدار‘ اور ’سیاست سے پاک‘ ادارہ بنایا جائے۔

مزید پڑھیں:بھارت کے بغیر چیمپئنز ٹرافی، ایک اور ٹیم کی شمولیت، پی سی بی نے آئی سی سی کو خط لکھ دیا

یاد رہے کہ ایشیا کپ 2023 ایک ہائبرڈ ماڈل کے تحت منعقد ہوا تھا، جس میں پاکستان میزبان ملک ہونے کے باوجود ایونٹ کے کئی اہم میچز سری لنکا میں کروانے پر مجبور ہوا، کیونکہ بھارت نے پاکستان میں کھیلنے سے انکار کر دیا تھا۔ اس فیصلے پر پہلے ہی اے سی سی اور پی سی بی میں کشیدگی دیکھنے میں آئی تھی، جس کی کڑی اب ٹرافی تنازع کی شکل میں سامنے آ چکی ہے۔

بی سی سی آئی کے اس اقدام سے نہ صرف خطے میں کھیلوں کے تعلقات مزید کشیدہ ہونے کا خدشہ ہے بلکہ عالمی کرکٹ میں بھی سیاسی اثر و رسوخ کے خطرات بڑھ سکتے ہیں۔ آئی سی سی کا ردعمل، اور دوسرے رکن ممالک کی رائے اس تنازع کے مستقبل کا تعین کرے گی۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *