ایشیائی منڈیوں میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی آ گئی ہے، جس کی بڑی وجوہات میں عراق کے کردستان ریجن سے ترکیہ کے راستے خام تیل کی برآمدات کی بحالی اور تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم ’اوپیک پلس‘ کی جانب سے نومبر میں پیداوار میں ممکنہ اضافے کا عندیہ شامل ہے۔
پیر کو مارکیٹ میں کاروباری سرگرمیوں کے دوران برینٹ کروڈ فیوچرز 34 سینٹ یا 0.5 فیصد کی کمی کے بعد 69.79 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گئے جبکہ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کروڈ 43 سینٹ یا 0.7 فیصد کم ہو کر 65.29 ڈالر فی بیرل پر آ گیا۔
ماہرین کے مطابق تیل کی پیداوار میں ممکنہ اضافے کی خبروں نے سرمایہ کاروں کے منافع کے امکانات کو محدود کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں مارکیٹ میں فروخت کا دباؤ دیکھنے کو ملا۔ تاہم، مختصر مدت کے لیے سپلائی کی کچھ پابندیاں برقرار ہیں، جن سے قیمتوں کو مکمل طور پر گرنے سے روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔
کردستان سے برآمدات کی بحالی
عراق کی وزارتِ تیل نے ہفتے کو اعلان کیا کہ ڈھائی سال کے تعطل کے بعد شمالی عراق کے نیم خود مختار کردستان ریجن سے ترکیہ کے راستے پائپ لائن کے ذریعے خام تیل کی ترسیل دوبارہ شروع کر دی گئی ہے۔
یہ اقدام ایک عبوری معاہدے کے تحت ممکن ہوا ہے، جس پر بغداد اور اربیل کے درمیان حالیہ مہینوں میں طویل مذاکرات کے بعد اتفاق ہوا۔ 2023 کے اوائل میں عراق اور ترکیہ کے درمیان تکنیکی اور سیاسی اختلافات کے باعث یہ برآمدات معطل کر دی گئی تھیں، جس سے عالمی مارکیٹ میں جزوی سپلائی بحران پیدا ہوا تھا۔
اب، اس بحالی کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی دستیابی میں اضافہ متوقع ہے، جس نے قیمتوں کو نیچے کی جانب دھکیلنے میں کردار ادا کیا۔
اوپیک پلس کا ممکنہ اقدام
دوسری جانب، اوپیک پلس جس میں اوپیک کے رکن ممالک کے ساتھ روس اور دیگر بڑے پروڈیوسر شامل ہیں، نومبر میں پیداوار میں مزید اضافہ کرنے پر غور کر رہا ہے۔ اس کا مقصد خاص طور پر ایشیا میں مانگ میں اضافے اور مغربی ممالک میں افراطِ زر کے خلاف بڑھتی ہوئی سخت مالی پالیسیوں کے تناظر میں مارکیٹ میں استحکام برقرار رکھنا ہے۔
اگر اوپیک پلس پیداوار میں اضافہ کرتا ہے تو اس سے نہ صرف قیمتوں پر مزید دباؤ آئے گا بلکہ امریکا اور یورپ جیسے درآمد کنندگان کے لیے وقتی ریلیف بھی فراہم ہو سکتا ہے۔
ماہرین کی رائے
مارکیٹ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ تمام تر پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب سرمایہ کار عالمی معیشت کی سست روی، افراطِ زر اور جغرافیائی سیاسی خطرات کے باعث پہلے ہی غیر یقینی کی کیفیت کا شکار ہیں۔
سنگاپور میں قائم ایک انرجی تجزیاتی فرم کے ماہر نے کہا کہ ’ سپلائی کی بحالی اور اوپیک پلس کی ممکنہ نرمی نے تیل کی قیمتوں کو مزید نیچے دھکیل دیا ہے۔ تاہم، مشرقِ وسطیٰ میں جاری کشیدگی یا کسی غیر متوقع بحران کی صورت میں قیمتوں میں اچانک اضافہ بھی خارج از امکان نہیں‘۔
اگرچہ کردستان سے برآمدات کی بحالی اور اوپیک پلس کی پالیسی تبدیلیاں تیل کی عالمی منڈی پر دباؤ ڈال رہی ہیں، لیکن آنے والے ہفتے میں مارکیٹ کا رویہ ان عوامل پر منحصر ہوگا کہ آیا یہ اقدامات پائیدار ثابت ہوتے ہیں یا نہیں، اور آیا عالمی طلب ان اضافی سپلائی کو جذب کرنے کے لیے کافی ہے یا نہیں۔