پاکستان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے مشرق وسطیٰ امن منصوبے کی بھرپور حمایت کا اظہار کرتے ہوئے اسے غزہ اور خطے میں دیرپا امن کے لیے ایک ’نادر موقع‘ قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی ) کے اجلاس میں، پاکستان کے مستقل نمائندے سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ یہ منصوبہ بین الاقوامی اتفاق رائے کی راہ ہموار کر سکتا ہے، لیکن اسرائیل کی بستیوں کی توسیع اس امید کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہے۔
پاکستانی سفیر عاصم افتخار نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’ہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اقدام کی قدر کرتے ہیں جو انہوں نے عرب ممالک کے ساتھ مل کر امن کو عملی اقدامات کے ذریعے آگے بڑھانے کے لیے کیا ہے‘۔
امریکی قیادت میں تیار کردہ اس 20 نکاتی منصوبے میں فوری جنگ بندی، حماس کے یرغمالیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی، اسرائیلی فوج کا مرحلہ وار غزہ سے انخلا، حماس کا غیر مسلح ہونا اور ایک عبوری بین الاقوامی حکومت کے قیام کی تجاویز شامل ہیں۔ صدر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے ہمراہ کہا کہ دونوں فریقین معاہدے کے ’انتہائی قریب‘ ہیں، تاہم منصوبے کی کامیابی حماس کی منظوری پر منحصر ہے۔
غزہ میں انسانی بحران پر پاکستان کی تشویش
اپنے خطاب میں سفیر عاصم افتخار نے غزہ کی سنگین انسانی صورتِ حال کو ’ہمارے دور کا دل دہلا دینے والا سانحہ‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’66,000 سے زیادہ فلسطینی، جن میں زیادہ تر عورتیں اور بچے ہیں شہید ہو چکے ہیں اور لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’غزہ کو صرف فضائی حملوں کا نشانہ نہیں بنایا جا رہا بلکہ وہاں کے عوام کو زمینی سطح پر بھوکا مارا جا رہا ہے۔ گھر، اسکول اور اسپتال ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں‘۔
پاکستانی سفیر نے زور دیا کہ یہ امن منصوبہ فلسطینی عوام کے دکھوں کا مداوا کرے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہو۔
’ای۔1 بستی منصوبے پر سخت انتباہ
پاکستانی مندوب نے مشرقی یروشلم کے قریب اسرائیلی بستی ’ای۔1 ‘ کی توسیع پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ’2 ریاستی حل پر براہِ راست حملہ‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے سے مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم کے درمیان زمینی ربط ٹوٹ جائے گا، جو ایک قابل عمل فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے ضروری ہے۔
انہوں نے کہاکہ ’ یہ اقدامات غیر قانونی ہیں، بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قرارداد 2334 کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ اسرائیلی ہٹ دھرمی اس کونسل کی ساکھ کو مجروح کر رہی ہے‘۔
پاکستان کے اقوام متحدہ سے اہم مطالبات
سفیر عاصم افتخار نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے 5 اہم اقدامات کا مطالبہ کیا جن میں غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی نافذ کی جائے، محاصرہ ختم کیا جائے اور انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنائی جائے، یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنایا جائے، جبری نقل مکانی اور غیر قانونی بستیوں کی تعمیر روکی جائے، ایک خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے سیاسی عمل شروع کیا جائے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔ انہوں نے کہا کہ ’ امن کا مقصد اور اس کونسل کی ساکھ، ہمارے آج کے اقدامات پر منحصر ہے‘۔
یہ اجلاس ایک ایسے وقت میں منعقد ہوا ہے جب غزہ میں جاری خونریزی پر عالمی برادری کی تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے اور سفارتی کوششیں تیز ہو گئی ہیں تاکہ خطے میں جنگ بندی اور استحکام ممکن بنایا جا سکے۔