وزیراعظم وطن واپسی پر عوامی ایکشن کمیٹی کو ملاقات کے لیے بُلائیں گے، طارق فضل چوہدری

وزیراعظم وطن واپسی پر عوامی ایکشن کمیٹی کو ملاقات کے لیے بُلائیں گے، طارق فضل چوہدری

وفاقی وزیر برائے امور کشمیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف وطن واپسی پر عوامی ایکشن کمیٹی آزاد کشمیر کو ملاقات کے لیے خود مدعو کریں گے تاکہ مذاکراتی عمل کو آگے بڑھایا جا سکے اور باقی ماندہ معاملات پر بات چیت کی جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں:جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا آزاد کشمیر میں ہڑتال ختم کرنے کا اعلان

نجی ٹی وی چینل کے ساتھ انٹرویو میں طارق فضل چوہدری نے انکشاف کیا کہ مذاکرات کے دوران عوامی ایکشن کمیٹی کے 95 فیصد مطالبات تسلیم کر لیے گئے تھے، تاہم بعد ازاں کمیٹی کی جانب سے کچھ نئے مطالبات پیش کیے گئے جو پہلے کبھی زیر بحث نہیں آئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ان نئے مطالبات میں بعض ایسے نکات شامل ہیں جن پر عملدرآمد کے لیے آزاد کشمیر اسمبلی میں آئینی ترمیم کی ضرورت پڑے گی، جو ایک قانونی اور پارلیمانی عمل ہے۔

طارق فضل چوہدری کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان مذاکرات کے عمل کو سنجیدگی سے لے رہی ہے اور پرامن حل کی حامی ہے، یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم خود اس معاملے کو دیکھنے کے لیے تیار ہیں اور عوامی ایکشن کمیٹی سے براہ راست ملاقات کریں گے۔

انہوں نے بھارت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بھارت کا بیانیہ معرکہ حق میں شکست کے بعد زمین بوس ہوچکا ہے۔ طارق فضل نے کہا کہ اب پوری دنیا اس حقیقت کو تسلیم کر چکی ہے کہ مسئلہ کشمیر نہ تو صرف ایک علاقائی مسئلہ ہے اور نہ ہی دو طرفہ، بلکہ یہ ایک بین الاقوامی تنازع ہے جسے عالمی سطح پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں:آزاد کشمیر کے عوام نے احتجاجی کال کو مسترد کردیا، معمولات زندگی معمول کے مطابق جاری

وفاقی وزیر نے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انشاء اللہ مسئلہ کشمیر جلد عالمی حمایت کے ساتھ حل ہوگا اور کشمیری عوام کو ان کا حق خود ارادیت ضرور ملے گا۔

یاد رہے کہ عوامی ایکشن کمیٹی آزاد کشمیر نے حالیہ دنوں میں مہنگائی، سبسڈی میں کمی، اور وسائل کی منصفانہ تقسیم جیسے اہم معاملات پر احتجاج کیا تھا، جس کے بعد حکومت اور کمیٹی کے درمیان مذاکرات کا عمل شروع ہوا۔

آزاد کشمیر میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی ہڑتال دوسرے روز بھی جاری، نظام زندگی مفلوج

ادھر آزاد جموں و کشمیر میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر ہڑتال دوسرے روز میں داخل ہو گئی ہے، جس کے باعث کاروبار زندگی مکمل طور پر مفلوج ہو چکا ہے۔ مارکیٹیں بند، ٹریفک معطل اور اشیائے خوردونوش کی قلت کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔

عوامی ایکشن کمیٹی نے 38 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری کے لیے احتجاج اور لاک ڈاؤن شروع کیا ہے، جس میں مہاجرین مقیم پاکستان کی نشستوں کا خاتمہ اور اشرافیہ کی مراعات میں کمی جیسے اہم مطالبات شامل ہیں۔

ہڑتال کے پہلے روز بھی ریاست بھر میں کاروباری سرگرمیاں معطل رہیں، تاہم بعض مقامات پر تاجروں نے دکانیں کھولیں اور شہریوں نے سڑکوں سے رکاوٹیں ہٹائیں۔

مظفرآباد میں گزشتہ روز آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے زیر اہتمام نکالا گیا امن مارچ اور ایکشن کمیٹی کا احتجاج آمنے سامنے آ گیا۔ تصادم کے دوران فائرنگ اور پتھراؤ ہوا، جس میں ایک شہری جاں بحق جبکہ کئی زخمی ہو گئے۔ دونوں فریقین ایک دوسرے پر فائرنگ کا الزام لگا رہے ہیں۔ سردار عتیق احمد نے واقعے کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔

ادھر بٹل میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں مظاہرین نے ایمبولینس کو راستہ نہ دیا، جس کے باعث ایک بزرگ شہری اسپتال نہ پہنچ سکا اور راستے میں ہی دم توڑ گیا۔

جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے کور ممبر شوکت نواز میر نے دعویٰ کیا ہے کہ پلان اے کامیاب رہا ہے اور پلان بی کا اعلان منگل کو دن 2 بجے کیا جائے گا۔

ریاست کے داخلی راستوں پر قائم رکاوٹوں کی وجہ سے غذائی قلت کا خدشہ پیدا ہو چکا ہے۔ مال بردار گاڑیاں پاکستان کی حدود میں پھنس گئی ہیں اور ان پر موجود اشیائے خوردونوش خراب ہونے کا خطرہ ہے۔

کچھ روز قبل وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر وزیر امور کشمیر امیر مقام اور طارق فضل چوہدری نے مظفرآباد میں ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں سے مذاکرات کیے تھے، جن میں 36 مطالبات تسلیم کر لیے گئے تھے، تاہم دو نکات پر اختلاف برقرار رہا اور کمیٹی مذاکرات سے الگ ہو گئی۔

سابق وزیر اطلاعات آزاد کشمیر مشتاق منہاس نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے لندن میں ملاقات کے دوران کہا ہے کہ وہ وطن واپسی پر ایکشن کمیٹی سے براہ راست مذاکرات کریں گے۔ ان کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ بھارت اس احتجاج کو عالمی سطح پر پاکستان کے خلاف پروپیگنڈے کے لیے استعمال کر رہا ہے، اس لیے احتجاج ختم ہونا ضروری ہے۔

دوسری جانب وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے ایکشن کمیٹی پر الزام عائد کیا ہے کہ انہیں بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کی حمایت حاصل ہے اور ان کا مقصد صرف ریاست میں افراتفری پھیلانا ہے۔

وفاقی وزیر امیر مقام نے بھی کہا ہے کہ ہم جائز مطالبات ماننے کو تیار ہیں، لیکن مہاجرین کی نشستیں ختم کرنے جیسے مطالبات کشمیر کاز کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ آزاد کشمیر حکومت کو اپنی رٹ قائم رکھنی چاہیے تاکہ شہریوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔

ہڑتال کے باعث اتوار کی شام سے آزاد کشمیر میں موبائل اور انٹرنیٹ سروسز بھی معطل ہیں۔ ترجمان پی ٹی اے کے مطابق یہ اقدام وفاقی وزارت داخلہ کی ہدایت پر کیا گیا۔

واضح رہے کہ مئی 2024 میں بھی جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے احتجاج کے نتیجے میں حکومت پاکستان نے آٹا اور بجلی سستی کرنے کے لیے 23 ارب روپے کی خصوصی گرانٹ دی تھی۔

اس وقت آزاد کشمیر میں بجلی 3 روپے فی یونٹ اور 40 کلو آٹا 2 ہزار روپے میں دستیاب ہے۔

آزاد کشمیر کی بیشتر سیاسی جماعتوں نے اپنے کارکنوں کو ایکشن کمیٹی سے دور رہنے کی ہدایات جاری کی ہیں، تاہم پاکستان تحریک انصاف نے احتجاج کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *