کوئٹہ میں فتنہ الہندوستان کی ایف سی ہیڈکوارٹر پر خود کش حملے کی بڑی کوشش ناکام، بھارتی حمایت یافتہ 5 دہشتگرد ہلاک

کوئٹہ میں فتنہ الہندوستان کی ایف سی ہیڈکوارٹر پر خود کش حملے کی بڑی کوشش ناکام، بھارتی حمایت یافتہ 5 دہشتگرد ہلاک

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں سیکیورٹی فورسز نے ’فتنہ الہندوستان‘ کی جانب سے دہشتگردی کی ایک بڑی کوشش کو ناکام بنا دیا ہے۔

ابتدائی رپورٹ کے مطابق بھارتی حمایت یافتہ دہشتگرد تنظیم، جسے ’فتنہ الہندوستان‘ کا نام دیا گیا ہے، نے فرنٹیئر کور (ایف سی) کی چوکی کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے۔

سیکیورٹی حکام کے مطابق پیر کو ایک خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی کے ذریعے ایف سی کی چوکی کے قریب دھماکہ کرنے کی کوشش کی۔ حملہ آورایف سی کی وردی میں ملبوس تھا تاکہ فورسز کو دھوکہ دے سکے، تاہم چوکی پر موجود سیکیورٹی اہلکاروں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے حملے کو ناکام بنانے کی کوشش کی۔

یہ بھی پڑھیں:کوئٹہ میں سیکیورٹی فورسز کی گاڑی کے قریب دھماکہ، 9 افراد زخمی

دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورسز اور دہشتگردوں کے درمیان فائرنگ کا شدید تبادلہ ہوا، جو کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔ فورسز نے بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے5 دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا۔ ہلاک ہونے والوں میں وہ خودکش حملہ آور بھی شامل ہے جس نے بارود سے بھری گاڑی کے ذریعے ہیڈ کوارٹر پر حملے کی کوشش کی۔

صوبائی وزیر صحات بخت محمد کاکڑ نے بتایا کہ دھماکے کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد10 ہوگئی، دھماکے میں 33 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جن میں زیادہ تر راہگیر تھے، واقعے میں 2 ایف سی اہلکار زخمی ہوئے، جنہیں فوری طور پر قریبی ملٹری اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔

سیکیورٹی حکام کے مطابق تمام دہشتگرد مارے جا چکے ہیں اور علاقے کو مکمل طور پر کلئیر کر دیا گیا ہے۔ حملہ آوروں کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ، گولہ بارود اور مواصلاتی آلات بھی برآمد ہوئے ہیں۔

حکام نے اس حملے کو بھارت کی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے ایجنڈے کا حصہ قرار دیا ہے، جو پاکستان میں عدم استحکام پھیلانے کے لیے پراکسی تنظیموں کے ذریعے ایسے حملے کرواتی ہے۔

سیکیورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ دشمن کے ناپاک عزائم کو ہر محاذ پر ناکام بنایا جائے گا اور ملک میں امن و امان قائم رکھنے کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔

اس سے قبل کہا گیا تھا کہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پشین اسٹاپ پر زور دار دھماکہ ہوا ہے جس کے بعد شہر میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ پولیس کے مطابق دھماکہ جناح روڈ کے قریب پشین اسٹاپ کے قریب پیش آیا جس کے بعد پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے فوری طور پر علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا ہے۔

پولیس اور ریسکیو ٹیمیں دھماکے کی اطلاع ملتے ہی جائے وقوعہ کی جانب روانہ ہو گئیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے علاقے کو سیل کر دیا ہے جبکہ امدادی سرگرمیاں شروع کر دی گئی ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ فی الحال دھماکے کی نوعیت اور ہدف کا تعین کیا جا رہا ہے۔ ابتدائی تحقیقات کے بعد ہی یہ معلوم ہو سکے گا کہ آیا دھماکہ ریموٹ کنٹرول بم کا تھا، دستی بم کا حملہ تھا یا کسی اور وجہ سے ہوا۔

دھماکے کے بعد قریبی اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور طبی عملے کو الرٹ کر دیا گیا ہے تاکہ ممکنہ زخمیوں کو فوری طبی امداد دی جا سکے۔

مزید پڑھیں:باجوڑ مسجد کے زیر زمین کالعدم ٹی ٹی پی کے خفیہ اسلحہ ڈپو میں دھماکہ، 30 خوارج ہلاک

عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی اور دھماکے کے بعد علاقے میں دھواں پھیل گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق دھماکہ ایف سی ہیڈ کوارٹر کے قریب پیش آیا ہے، جس سے قریبی کچھ عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹنے کی اطلاعات ہیں جبکہ عینی شاہدین جائے وقوعہ پر فائرنگ کی بھی اطلاعات دے رہے ہیں۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی کوئٹہ دھماکے کی شدید مذمت

وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کوئٹہ میں ہونے والے دھماکے کی سخت مذمت کی ہے اور واقعہ کے بعد سیکورٹی فورسز کی فوری اور مؤثر کارروائی کو سراہا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سیکورٹی فورسز نے دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے بھرپور جدوجہد کی ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ سیکورٹی فورسز نے 4 دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا ہے اور یہ کہ دہشتگرد اپنی بزدلانہ کارروائیوں سے قوم کا حوصلہ پست نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ عوام اور سیکیورٹی اداروں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔

میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کو پرامن اور محفوظ بنانے کے عزم پر مکمل طور پر کاربند ہیں اور ہر قسم کی دہشتگردی کے خلاف سخت اقدامات جاری رکھیں گے۔ وزیراعلیٰ نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان ہر ممکن مدد فراہم کرے گی تاکہ متاثرہ خاندانوں کو سہولتیں فراہم کی جا سکیں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *