اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان نے روہنگیا مسلمانوں کی محفوظ اور باعزت وطن واپسی کا پرزور مطالبہ کیا ہے۔
عالمی سطح پر جاری انسانی حقوق کے حوالے سے اعلیٰ سطح کی کانفرنس میں پاکستانی مندوب عاصم افتخار نے روہنگیا مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کی موجودہ نازک صورتحال پر تفصیلی خطاب کیا۔
عاصم افتخار نے کہا کہ روہنگیا مسلمان کئی دہائیوں سے میانمار کی ریاست رخائن میں بے دخلی، ظلم و ستم اور بنیادی حقوق سے محرومی کا شکار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حالیہ دنوں میں رخائن میں پرتشدد کارروائیوں نے اس بحران کو مزید سنگین کر دیا ہے، جس کے باعث ہزاروں افراد کو اپنی جان و مال بچانے کے لیے اپنی بستیوں سے ہجرت کرنی پڑی ہے۔
پاکستانی مندوب نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ روہنگیا مسلمانوں کی صورتِ حال پر اپنی یکجہتی کے وعدوں کو عملی اقدامات میں بدلنے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ اس انسانی بحران کو ختم کرنے کے لیے مشترکہ عالمی کوششیں ناگزیر ہیں تاکہ روہنگیا مسلمانوں کو ان کا حقِ وطن واپس دلایا جا سکے اور وہ پُرامن زندگی گزار سکیں۔
عاصم افتخار نے اقوام متحدہ اور عالمی اداروں سے بھی اپیل کی کہ وہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے حقوق کی حفاظت کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات کریں اور ان کی واپسی کے عمل کو محفوظ اور پرامن بنائیں۔
پاکستان کی طرف سے یہ مؤقف اقوام متحدہ میں روہنگیا مسلمانوں کے انسانی حقوق کے تحفظ اور ان کے انسانی بحران کے خاتمے کے لیے عالمی سطح پر ہمدردی اور تعاون کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔
اس دوران عاصم افتخار نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ میانمار میں اقلیتوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے ظلم و ستم کو روکنے کے لیے مل کر کام کرے اور اس مسئلے کا پرامن اور دیرپا حل نکالے۔
یہ مؤقف پاکستان کی خارجہ پالیسی کا حصہ ہے جو انسانی حقوق کے عالمی تحفظ اور اقلیتوں کے دفاع پر زور دیتا ہے، خاص طور پر ایسے حساس علاقائی اور عالمی مسائل پر جہاں انسانی المیے شدت اختیار کر چکے ہوں۔
پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں روہنگیا مسلمانوں کی مظلومیت کو عالمی برادری کے سامنے اجاگر کرتے ہوئے ان کی محفوظ واپسی اور حقوق کی بازیابی کے لیے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے، جسے انسانی حقوق کے عالمی منظرنامے پر ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔