بھارت میں مودی حکومت کی نااہلی اور انتہا پسندانہ پالیسیوں کے باعث ملک بھر میں جرائم کی شرح خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے، جس نے عوام کو خوف، غیر یقینی اور عدم تحفظ کی کیفیت میں مبتلا کر دیا ہے۔ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی تازہ ترین رپورٹ نے نام نہاد ’وشو گرو بھارت‘ کے جرائم سے لتھڑے چہرے کو بے نقاب کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھارت میں سال 2024 کے دوران جرائم کی مجموعی شرح میں 7.2 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور 62 لاکھ سے زائد جرائم کے کیسز درج ہوئے۔ ان اعداد و شمار نے بھارتی سماج کو ہلا کر رکھ دیا ہے جبکہ مودی حکومت خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔
سائبر کرائم، اغوا اور جنسی جرائم میں تشویشناک اضافہ
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق بھارت میں سائبر کرائم کے کیسز کی تعداد 86 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ ان میں سے ایک لاکھ 81 ہزار سے زائد کیسز جعلسازی، دھوکہ دہی، فراڈ اور بلیک میلنگ سے متعلق ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں اغوا کے 7 لاکھ 9 ہزار 880 سے زیادہ کیسز سامنے آئے، جن میں 14,637 واقعات نابالغ لڑکیوں کو زبردستی شادی پر مجبور کرنے کے لیے اغوا کرنے سے متعلق ہیں۔
بچوں اور خواتین کے خلاف جرائم میں ہوشربا اضافہ
بھارت میں بچوں کے خلاف جرائم میں 9.2 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، اور ایک لاکھ 77 ہزار سے زائد کیسز درج ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق 40 ہزار سے زائد بچے اور بچیاں جنسی زیادتی جیسے سنگین جرائم کا شکار بنے۔
اسی طرح معاشی جرائم میں بھی تیزی دیکھی گئی، جن کی تعداد 2 لاکھ 4 ہزار 973 کیسز تک جا پہنچی۔
اپوزیشن کی شدید تنقید
اپوزیشن جماعت کانگریس نے اس صورتحال کو ’شرمناک‘ قرار دیتے ہوئے مودی حکومت پر شدید تنقید کی ہے۔ کانگریس نے نیشنل کرائم بیورو کی رپورٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’دن دیہاڑے قتل، گینگ وار، ڈکیتی، اغوا اور تاوان کی مانگ ریاست کی پہچان بن چکی ہے۔‘
کانگریس نے مزید کہا کہ مودی حکومت کی سرپرستی میں ریاستی ادارے مجرموں کو تحفظ دے رہے ہیں، جبکہ نااہل مودی کی ناقص حکمرانی نے بھارتی عوام کی زندگیاں خطرے میں ڈال دی ہیں۔
عالمی سطح پر بھارت کی ساکھ کو دھچکا
ان اعداد و شمار کے منظرعام پر آنے کے بعد بھارت کی بین الاقوامی ساکھ کو بھی شدید دھچکا پہنچا ہے۔ انسانی حقوق کے عالمی ادارے بھی بھارت میں بڑھتے جرائم اور حکومتی خاموشی پر تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں۔
مودی سرکار کے سخت گیر اقدامات اور انتہا پسندانہ بیانیہ نہ صرف اقلیتوں بلکہ عام شہریوں کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حالات پر فوری قابو نہ پایا گیا تو بھارت ایک بڑے سماجی بحران کی طرف جا سکتا ہے۔
عوام اور سول سوسائٹی کا مطالبہ ہے کہ مودی حکومت جرائم کی روک تھام کے لیے سنجیدہ اقدامات کرے اور عوام کو تحفظ فراہم کرنے کی اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرے۔