پاکستان اٹامک انرجی کمیشن (پی اے ای سی) کے سرکردہ زرعی تحقیقی ادارے نیوکلیئر انسٹیٹیوٹ فار ایگریکلچر اینڈ بائیولوجی (نیاب) نے “غذائی معیار کو بہتر بنانے کے لیے ایڈوانسڈ میوٹیشن بریڈنگ ٹیکنیکس” پر انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے علاقائی تربیتی کورس کا افتتاح کردیا۔
آئی اے ای اے کے ریجنل تعاون کے معاہدے کے تحت منعقدہ اس تربیتی کورس میں ایجنسی کے 14 رکن ممالک کے شرکاء حصہ لے رہے ہیں۔ جبکہ اٹامک انرجی کے سینٹر ‘نیاب’ کی اس تربیتی کورس کی میزبانی پائیدار زراعت اور غذائی تحفظ کے لیے جوہری سائنس کے پر امن استعمال کو فروغ دینے میں پاکستان کے قائدانہ کردار کی عکاس ہے۔
افتتاحی تقریب میں نامور قومی اور بین الاقوامی سائنسدانوں نے شرکت کی، جنہوں نے غذائی اجناس کے معیار کو بہتر بنانے اور علاقائی تحقیقی تعاون کو مضبوط تر بنانے کے لیے جدید نیوکلیئر اور میوٹیشن بریڈنگ ٹیکنالوجیز کی اہمیت پر زور دیا۔
افتتاحی تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے، ڈاکٹر ثمینہ اقبال نگران ڈائریکٹر نیشنل انسٹیٹیوٹ فار بائیو ٹیکنالوجی اینڈ جینیٹک انجینئرنگ (نیبجی) نے جوہری تکنیکوں کے ذریعے زرعی تحقیق میں ‘نیاب’ اور پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے معاون کردار کو سراہا۔ انہوں نے کہا، “جوہری سائنس کے ذریعے زرعی اختراعات اور جدت کے حوالے سے پاکستان کے مستقل عزم نے نہ صرف ملکی غذائی تحفظ کو یقینی بنایا ہے بلکہ ہمارے تحقیقی اداروں کو خطے کے بہترین مراکز بنادیا ہے۔”
قبل ازیں ڈاکٹر محمد اختر، قائم مقام ڈائریکٹر ‘نیاب’ نے علاقائی تربیتی کورس کے شرکاء کو خوش آمدید کہا اور امید ظاہر کی کہ یہ کورس قیمتی معلومات کے تبادلے اور زراعت میں بہترین طریقوں کو اپنانے کے حوالے سے کار آمد ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا، “یہ تربیتی کورس پر امن جوہری تعاون کے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے وژن کو آگے بڑھانے کے حوالے ہمارے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے”۔
پروفیسر ڈاکٹر کاشف ریاض خان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ زرعی شعبے میں نیوکلیئر ٹیکنالوجی کا محفوظ استعمال ناگزیر ہو چکا ہے اور ‘نیاب’ نے اس کی مدد سے فصلوں کی 65 بہترین اجناس متعارف کروائی ہیں۔
بلغارین نژاد پروفیسر ڈاکٹر ناصیہ ٹوملیکؤا نے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی جانب سے نمایندگی کرتے ہوئے علاقائی استعداد کار میں اضافے کی کاوشوں پر پاکستان کے مثبت کردار کو سراہا اور مزید کہا کہ اس طرح کے اقدامات سائنسی تبادلے کو تیز کرنے، علاقائی صلاحیتوں کو بڑھانے اور بالآخر ایجنسی کی رکن ریاستوں میں غذائیت اور معاش کی بہتری میں مددگار ثابت ہوتےہیں۔
17 اکتوبر تک جاری رہنے والے اس تربیتی کورس میں علمی مباحثے, لیبارٹری میں عملی تجربات اور ماہرین کی زیر نگرانی فیلڈ وزٹ شامل ہیں
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ‘نیاب’ زرعی شعبے میں انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کا ‘معاون مرکز’ بھی ہے، جو کہ جوہری ایپلیکیشنز کے ذریعے فصلوں کی پیداوار بڑھانے، مٹی کے اعلیٰ انتظام، پودوں کی غذائیت میں اضافے اور دیگر رکن ممالک کے ساتھ شاندار شراکت داری کے لیے جانا جاتا ہے۔
یہ ادارہ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چار زرعی تحقیقی مراکز میں سے ایک ہے جبکہ دیگر تین مراکز، نیشنل انسٹیٹیوٹ فار بائیو ٹیکنالوجی اینڈ جینیٹک انجینئرنگ (نیبجی) فیصل آباد، نیوکلیئر انسٹیٹیوٹ فار فوڈ اینڈ ایگریکلچر (نیفا) پشاور، اور نیوکلیئر انسٹی ٹیوٹ آف ایگریکلچر (نیا) ٹنڈو جام ہیں۔
مجموعی طور پر، ان مراکز نے 164 بہتر پیداواری صلاحیت کی حامل اور موسمیاتی تبدیلیوں کے لحاظ سے موزوں فصلوں کی اقسام تیار کی ہیں، جو پاکستان کی زرعی پائیداری اور خوراک کے تحفظ کے شعبوں میں معاون ہیں۔
پاکستان کی انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ساتھ زرعی سائنس کے شعبے میں مسلسل شراکت داری امن، خوشحالی اور علاقائی ترقی کے لیے جوہری ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانے میں اس کے غیر متزلزل عزم کی عکاسی کرتی ہے۔
‘نیاب’ جیسے اداروں نے وطن عزیز کو جدت اور اختراع کے میدان میں صف اول کے ممالک میں لا کھڑا کیا ہے اور سائنسی علوم کو کسانوں، صارفین اور وسیع تر عالمی برادری کے لیے قابلِ دسترس بنایا ہے۔
اسے پیرا گراف بنا دو اور اس کی ہیڈنگ بھی نکال دینا