بھارت نے پاکستان کے خلاف اپنی آبی دہشت گردی کی نئی مہم شروع کر دی ہے اور اب افغانستان کو استعمال کرتے ہوئے دریائی پانی روکنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ بھارت کے بعد طالبان کے زیرِ تسلط افغانستان نے پاکستان کے دریاؤں کا پانی محدود کرنے کا اعلان کر دیا ہے، جس سے خطے میں ایک نیا تنازع کھڑا ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق افغانستان کی وزارتِ اطلاعات نے اعلان کیا ہے کہ طالبان رہنما مولوی ہیبت اللہ اخندزادہ نے دریائے کنڑ پر ممکنہ طور پر جلد از جلد ڈیم تعمیر کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ جھڑپوں میں درجنوں افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ افغان وزارتِ توانائی نے تصدیق کی ہے کہ سپریم لیڈر نے ہدایت دی ہے کہ دریائے کنڑ پر ڈیموں کی تعمیر فوری طور پر شروع کی جائے اور اس مقصد کے لیے ملکی کمپنیوں سے معاہدے کیے جائیں۔
ماہرین کے مطابق یہ اقدام بھارت کے اُس فیصلے کے بعد سامنے آیا ہے جس کے تحت اس نے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کو معطل کر دیا تھا۔ اس معاہدے کے تحت بھارت تین مغربی دریاؤں کا پانی پاکستان کے ساتھ شیئر کرتا تھا۔ بھارتی حکومت نے یہ فیصلہ اپریل میں اُس وقت کیا جب پہلگام میں دہشت گرد حملے میں 26 بھارتی شہری مارے گئے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ افغانستان کا یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گزشتہ ہفتے افغان وزیرِ خارجہ مولوی امیر خان متقی نے بھارت کا دورہ کیا اور بھارتی وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر سے ملاقات کی۔ دونوں ممالک نے مشترکہ اعلامیے میں پانی کے پائیدار انتظام اور آبی منصوبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ اعلامیے میں بھارت کی جانب سے ہرات میں تعمیر شدہ دوستی ڈیم (سلمہ ڈیم) کا بھی ذکر کیا گیا اور مستقبل میں آبی اور توانائی منصوبوں پر مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔
پاکستانی سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت ایک منظم منصوبے کے تحت خطے میں آبی استحصال کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے، اور افغانستان کو اس سازش میں شامل کر کے پاکستان کے خلاف دباؤ بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس منصوبے کے نتیجے میں نہ صرف خطے کا ماحولیاتی توازن بگڑ سکتا ہے بلکہ دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان تعلقات مزید کشیدہ ہونے کا خدشہ ہے۔