پاکستان اور ترکیہ کا تجارتی فروغ کے لیے اہم سروس شروع کرنے پرغور

پاکستان اور ترکیہ کا تجارتی فروغ کے لیے اہم سروس شروع کرنے پرغور

پاکستان اور ترکیہ نے دو طرفہ بحری تعاون کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان ’فیری سروس‘ کے آغاز پر غور شروع کر دیا ہے۔

 وفاقی وزیر برائے بحری امور جنید انوار چوہدری اور ترک وزیر برائے ٹرانسپورٹ اینڈ انفراسٹرکچر کی ملاقات اسلام آباد میں ہوئی، جس میں سمندری رابطوں کے فروغ، جہاز سازی، آپریشنز اور شپ بریکنگ کے شعبوں میں باہمی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان اور ترکیہ کے درمیان دفاعی تعاون کے نئے باب کا آغاز، ترک وزیر دفاع کا دورہ ایئر ہیڈکوارٹرز، ظہیر احمد بابر سدھو سے اہم ملاقات

میڈیا رپورٹ کے مطابق ملاقات میں دونوں ممالک کے وفود نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان فیری سروس کا قیام نہ صرف دوطرفہ تجارت بلکہ سیاحت اور عوامی روابط کے فروغ کے لیے بھی سنگِ میل ثابت ہو سکتا ہے۔ ابتدائی منصوبہ بندی کے تحت یہ فیری سروس پاکستان کے کراچی یا گوادر بندرگاہ سے ترکیہ کے استنبول یا مرسین بندرگاہ تک چلائی جائے گی، جس سے سامان اور مسافروں کی نقل و حمل میں نئی راہیں کھلیں گی۔

وزیر بحری امور جنید انوار چوہدری نے ملاقات کے دوران ترک سرمایہ کاروں کو گوادر پورٹ اور دیگر سمندری منصوبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں بحری تجارت اور لاجسٹک رابطوں کا مرکز بننے کی صلاحیت رکھتا ہے اور ترکیہ کے تجربے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے جدید بندرگاہی نظام تشکیل دیا جا سکتا ہے۔

ترک وزیر نے اس موقع پر کہا کہ ترکیہ پاکستان کے ساتھ بحری شعبے میں اشتراکِ عمل کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ ترک سرمایہ کاروں کا ایک اعلیٰ سطح کا وفد جلد پاکستان کا دورہ کرے گا تاکہ دونوں ممالک کے درمیان ممکنہ سرمایہ کاری اور تکنیکی تعاون کے منصوبوں پر عملی پیش رفت کی جا سکے۔

مزید پڑھیں:سعودی عرب اور ترکیہ کی خیبر پختونخوا میں دہشتگرد حملوں کی شدید مذمت، فوجی جوانوں کی شہادت پر پاکستان سے اظہارِ یکجہتی

دونوں وزراء نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ جہاز سازی اور شپ بریکنگ انڈسٹری میں مشترکہ منصوبے شروع کیے جائیں تاکہ پاکستان کی شپ یارڈز کو جدید خطوط پر استوار کیا جا سکے۔

جنید انوار چوہدری نے کہا کہ پاکستان کے پاس وسیع سمندری وسائل موجود ہیں، جبکہ ترکیہ کو بحری صنعت میں جدید ٹیکنالوجی اور تجربے کا فائدہ حاصل ہے، اس لیے دونوں ممالک کے درمیان تعاون خطے کی بحری معیشت کو نئی جہت دے گا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق فیری سروس کا آغاز پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تجارتی، ثقافتی اور سیاحتی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے ایک اہم پیش رفت ثابت ہو گا۔ یہ منصوبہ مستقبل میں مشرقِ وسطیٰ، افریقہ اور وسطی ایشیا کے ساتھ سمندری رابطوں کے فروغ میں بھی مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *