وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی کی زیر صدارت ہفتے کے روز ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں پاکستان ریلوے کی آپریشنل کارکردگی، وقت کی پابندی، اور تجارتی انتظامات کا جائزہ لیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق بریفینگ کے دوران حکام نے وزیرریلوے کو ٹرینوں کی تاخیر کی وجوہات اور معمول کے مطابق آپریشن یقینی بنانے کے لیے کیے جانے والے اقدامات سے آگاہ کیا۔
وزیر کو ٹرینوں کے تجارتی نظم و نسق کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی، جس میں “کارگو ایکسپریس سروس” کی کارکردگی شامل تھی، جو حال ہی میں نجی شعبے کے حوالے کی گئی ہے۔
حنیف عباسی نے منصوبے کی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا اور انتظامیہ کی کوششوں کو سراہا۔ اس موقع پر وزیر نے اعلان کیا کہ دسمبر تک ریلوے کے نظام میں 100 نئی کوچز شامل کی جائیں گی تاکہ مسافروں کی گنجائش اور سہولت میں اضافہ کیا جا سکے۔
انہوں نے لاہور اور راولپنڈی کے درمیان تمام انجینئرنگ رکاوٹوں کو ایک ماہ کے اندر دور کرنے کی ہدایت بھی دی تاکہ اس مصروف روٹ پر سفر کا وقت کم کیا جا سکے۔
انتظامی سطح پر سخت قدم اٹھاتے ہوئے لاہور ڈویژن کی زمین کی نیلامی میں ملوث چار افسران کو انکوائری مکمل ہونے تک معطل کر دیا گیا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ڈرائیوروں کے لیے دس ماڈل “رَننگ رومز” کے ڈیزائنز کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ وزیر نے ہدایت کی کہ ان نئے کمروں کی تعمیر کی جائے اور ان کی مرمت و تزئینِ نو کا کام نومبر سے شروع کیا جائے۔