پنجاب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 65 ہزار مساجد کے ائمہ کرام کے لیے وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی جانب سے باقاعدہ وظیفہ مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس فیصلے کو مذہبی اور سماجی حلقوں کی جانب سے ایک مثبت اور تاریخی قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ فیصلہ وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق مسلسل پانچویں اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس کے دوران بریفنگ میں بتایا گیا کہ پنجاب بھر کی تمام مساجد میں نماز جمعہ سمیت پانچوں وقت کی نمازیں باجماعت ادا کی جا رہی ہیں۔ اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ مسجد اللہ تعالیٰ کا گھر ہے اور اس کا تقدس برقرار رکھنا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ شرپسند عناصر کی جانب سے مساجد کو منفی مقاصد کے لیے استعمال ہونے سے روکنا ہر پرامن شہری کا فرض ہے۔
وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ امام مسجد معاشرے کا نہایت قابل احترام فرد ہوتا ہے۔ انہوں نے اس امر کو نامناسب قرار دیا کہ محلے والے چندہ اکٹھا کرکے امام مسجد کو ادائیگی کریں۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ پنجاب حکومت ائمہ کرام کی مالی معاونت کے لیے عملی اقدامات کرے گی تاکہ وہ سکون اور عزت کے ساتھ اپنے فرائض انجام دے سکیں۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ مساجد کی تعمیر و مرمت کے منصوبے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل ہیں، جبکہ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ان منصوبوں کی جلد تکمیل کی ہدایت کی۔
مزید برآں، وزیراعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر رائے ونڈ تبلیغی اجتماع کے لیے رابطہ سڑکوں کی تعمیر و مرمت مکمل کر لی گئی ہے۔ سڑکوں پر موجود گڑھے بھر دیے گئے ہیں جبکہ اجتماع کے لیے خصوصی بس سروس بھی فراہم کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے رائے ونڈ اجتماع کے موقع پر فول پروف سیکیورٹی انتظامات کی بھی ہدایت دی اور ضلعی انتظامیہ کے افسران کو ہدایت کی کہ وہ خود جا کر ائمہ کرام سے ملاقات کریں۔
اجلاس میں پنجاب میں سائبر کرائم سیل کے قیام کا اصولی فیصلہ بھی کیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ لاؤڈ اسپیکر کے غیر قانونی استعمال کے خلاف کارروائی یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی۔ مذہبی حلقوں نے وزیراعلیٰ مریم نواز کے ان اقدامات کو خوش آئند اور دور رس قرار دیا ہے۔