اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے پیر کے روز نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
گورنراسٹیٹ بینک جمیل احمد نے مرکزی بینک کے ہیڈ آفس میں پریس کانفرنس کے دوران مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کے فیصلے کی تفصیلات بتائیں۔
گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق پالیسی کمیٹی نے موجودہ معاشی حالات، مہنگائی کی رفتار، زرمبادلہ کے ذخائر اور عالمی مالیاتی رجحانات کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا کہ فی الحال شرح سود میں کسی تبدیلی کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ‘پاکستان میں مہنگائی کی شرح بتدریج کم ہو رہی ہے جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی قابو میں ہے، اس لیے کمیٹی نے محتاط رویہ اختیار کرتے ہوئے شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کو معیشت کے لیے موزوں سمجھا‘۔
واضح رہے کہ رواں سال مئی 2025 میں مانیٹری پالیسی کمیٹی نے شرح سود 12 فیصد سے کم کر کے 11 فیصد کی تھی، جس کا مقصد کاروباری سرگرمیوں کو سہارا دینا اور معاشی بحالی کے عمل کو تیز کرنا تھا۔
مانیٹری پالیسی رپورٹ کے مطابق مہنگائی کی اوسط شرح آئندہ مہینوں میں مزید کمی کا امکان ہے، تاہم عالمی سطح پر تیل اور خوراک کی قیمتوں میں ممکنہ اتار چڑھاؤ کو بھی خطرے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
گورنر جمیل احمد نے مزید کہا کہ ‘اسٹیٹ بینک مالیاتی استحکام کو برقرار رکھتے ہوئے پالیسی میں بتدریج نرمی کی طرف جا سکتا ہے، اگر مہنگائی میں مزید کمی کا رجحان واضح ہو گیا تو آئندہ اجلاس میں شرح سود پر نظرثانی ممکن ہے‘۔
اقتصادی ماہرین کے مطابق، شرح سود برقرار رکھنے کا فیصلہ کاروباری طبقے کے لیے اطمینان کا باعث ہے، تاہم نجی شعبے کے سرمایہ کار اب بھی بجلی، ٹیکس اور درآمدی لاگت کے بڑھتے دباؤ کو اہم چیلنج قرار دے رہے ہیں۔
اسٹیٹ بینک نے کہا کہ آئندہ مانیٹری پالیسی کا جائزہ دسمبر 2025 میں لیا جائے گا، جس میں معاشی اشاریوں اور مالیاتی استحکام کی بنیاد پر نئے فیصلے کیے جائیں گے۔