پاکستان میں ریونیو کی کمی کو پورا کرنے کے لیے حکومت نے مختلف شعبوں پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کا منصوبہ تیار کر لیا ہے
حکومت نے مالی سال کی دوسری ششماہی کے آغاز سے قبل آئی ایم ایف کو اس ہنگامی پلان کے بارے میں آگاہ کر دیا ہے جس میں نان فائلرز سولر پینلز اور ٹیلی کمیونی کیشن کے شعبے پر ٹیکسوں میں اضافے کی تجاویز شامل ہیں۔
یہ خبربھی پڑھیں :خبردار ! کہیں آپکے اے ٹی ایم کارڈ کا پن یہ تو نہیں ؟ فوراً بدل لیں
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ سات ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی اگلی قسط کے حصول کے لیے حکومت کو بعض اضافی اقدامات کرنا ہوں گے۔
ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ اگر ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا نہ ہوا تو مزید دو سو ارب روپے جمع کرنے کے لیے نئے اقدامات کیے جائیں گے ان میں نان فائلرز کے لیے بینکوں سے نقد رقم نکالنے پر ٹیکس کی شرح صفر اعشاریہ آٹھ فیصد سے بڑھا کر ایک اعشاریہ پانچ فیصد کرنے کی تجویز شامل ہے جس سے تیس ارب روپے کی آمدن متوقع ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں :اے ٹی ایم کے استعمال سے پہلے یہ ایک کام ضرور کریں اور نقصان سے بچیں
سولر پینلز پر سیلز ٹیکس دس فیصد سے بڑھا کر اٹھارہ فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے جس سے مزید ریونیو حاصل ہو گا لینڈ لائن فون کے صارفین پر ٹیکس دس فیصد سے بڑھا کر بارہ اعشاریہ پانچ فیصد کرنے اور موبائل کالز پر ٹیکس پندرہ فیصد سے بڑھا کر سترہ اعشاریہ پانچ فیصد کرنے کی تجاویز زیر غور ہیں۔
ان اقدامات سے چوالیس ارب روپے اضافی حاصل ہونے کی توقع ہےاس کے علاوہ بسکٹ مٹھائیاں اور چپس پر سولہ فیصد فیڈرل سیلز ٹیکس نافذ کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے جس سے تقریباً ستر ارب روپے کی اضافی آمدن متوقع ہے۔
ایف بی آر کو مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ایک سو اٹھانوے ارب روپے کے شارٹ فال کا سامنا کرنا پڑا جبکہ سالانہ ٹیکس ہدف چودہ ہزار ایک سو اکتیس ارب روپے مقرر کیا گیا ہے حکومت نے اس کے متبادل کے طور پر اخراجات میں کمی یا سالانہ ٹیکس ہدف میں ردوبدل پر بھی غور شروع کر دیا ہے