پنجاب بدترین سموگ کی لپیٹ میں، مختلف شہروں میں فضا آج بھی آلودہ

پنجاب بدترین سموگ کی لپیٹ میں، مختلف شہروں میں فضا آج بھی آلودہ

صوبہ پنجاب بدستور بدترین سموگ کی لپیٹ میں ہے اور صوبائی دارالحکومت لاہور فضائی آلودگی میں آج بھی آگے رہا۔

لاہور میں انڈیکس 471 ، لوئر مال 804، گلبرگ 758، ساندہ روڈ 745، ڈی ایچ اے 724 اور شالیمار میں اے کیو آئی 585 ریکارڈ کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ پنجاب کے دیگر شہر بھی سموگ سے متاثر ہیں، گوجرانوالہ 637، فیصل آباد 365 اور ملتان میں اے کیو آئی 245 کو چھو گیا۔

ماحولیاتی ماہرین کے مطابق اس سطح کی آلودگی انسانی صحت کے لیے نہایت خطرناک ہے، خاص طور پر بچوں، بزرگوں اور سانس کے مریضوں کے لیے،  لاہور کے ہسپتالوں میں سانس سے متعلق بیماریوں کے مریضوں کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : بھارت سے آنیوالی مضرِ صحت ہواؤں سے فضائی آلودگی میں اضافہ، لاہور سرفہرست

شمال مشرقی سمت  سے چلنے والی کم رفتار ہوائیں مشرقی پنجاب اور ہریانہ کے زرعی علاقوں سے گزر کر لاہور اور وسطی پنجاب کی فضا کو متاثر کر رہی ہیں، بھارتی علاقوں میں فصلوں کی باقیات جلانے کے واقعات میں حالیہ دنوں اضافہ ہوا ہے، جس سے PM₂.₅ اور PM₁₀ ذرات فضا میں شامل ہو کر ہواؤں کے ذریعے ہمارے ہاں سرحد پار منتقل ہو رہے ہیں۔

ان ہواؤں کی رفتار 4 تا 9 کلومیٹر فی گھنٹہ رہنے سے آلودگی کے ذرات بکھرنے کے بجائے زمین کے قریب جمع رہتے ہیں، جس سے لاہور اور گردونواح میں فضائی معیار غیر صحت بخش زمرے میں آ گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : پنجاب : سموگ میں خطرناک اضافہ، مختلف شہروں کی فضا انتہائی مضر صحت قرار

محکمہ ماحولیات نے سموگ کے تدارک کے لیے ہنگامی اقدامات شروع کر دیے ہیں،  تمام اضلاع میں انسدادِ سموگ ٹیموں کو فعال کر دیا گیا ہے جبکہ پبلک مقامات اور اہم شاہراہوں پر خشک صفائی  پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ، اسی طرح شاہراہوں پر چونے سے صفائی کرنے پر بھی مکمل پابندی لگا دی گئی ہے تاکہ گردوغبار کے اخراج میں کمی لائی جا سکے۔

اس کے ساتھ ہی ضلعی انتظامیہ نے فیکٹریوں، بھٹوں اور کھیتوں میں فصلوں کی باقیات جلانے پر سخت کارروائی کا اعلان کیا ہے،  شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں، ماسک کا استعمال یقینی بنائیں اور گھروں کے اندر ہوا صاف رکھنے کے لیے فلٹرز یا پودوں کا استعمال کریں، اسکولوں اور دفاتر کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ صبح کے اوقات میں سرگرمیاں محدود رکھیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سموگ کی بنیادی وجوہات میں صنعتی اخراج، ٹریفک کا دھواں، فصلوں کی باقیات جلانا اور موسمی تبدیلیاں شامل ہیں،  اگر فوری طور پر اقدامات نہ کیے گئے تو فضا میں آلودگی کی یہ سطح شہریوں کے لیے سانس، دل اور آنکھوں کی بیماریوں میں خطرناک اضافہ کر سکتی ہے۔

عوام کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ تازہ ترین ایئر کوالٹی اپ ڈیٹس پر نظر رکھیں اور ضرورت پڑنے پر حفاظتی اقدامات اختیار کریں۔

سکولوں کے اوقات کار میں تبدیلی

دوسری جانب محکمہ تعلیم پنجاب نے  سموگ کی شدت میں اضافے کے باعث تمام  سکولوں کے اوقات کار میں تبدیلی کردی۔

محکمہ تعلیم کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق پنجاب میں اسموگ کی شدت میں اضافے کے بعد صوبے کے تمام نجی و سرکاری سکولوں کے اوقات کار میں تبدیلی کردی گئی ہے،  تمام تعلیمی ادارے صبح 8:45 بجے سے پہلے نہیں کھلیں گے۔

اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ پونے 9 بجے سے پہلے کھلنے والے  سکول خلاف ورزی کے مرتکب ہوں گے اور اس وجہ سے اُن پر 1 سے 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں:فضائی آلودگی پر قابو پانے کی نئی حکمتِ عملی،پنجاب میں اینٹی اسموگ گنز متعارف

واضح رہے کہ پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے صوبے بھر میں سموگ کے بڑھتے خطرات کے پیشِ نظر الرٹ جاری کر رکھا ہے ، ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کے مطابق محکمہ موسمیات کی پیشگوئی کے مطابق نومبر سے وسط دسمبر تک سموگ کی شدت میں اضافے کا امکان ہے جس کے باعث عوام کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *