سموگ نے سانس لینا بھی دشوار کردیا ، پنجاب کے مختلف شہروں میں سموگ کی شدت میں اضافہ ہوگیا ہے ، فیصل آباد، گوجرانوالہ، سیالکوٹ اور ملتان سمیت پنجاب کے بیشتر علاقے شدید سموگ کی لپیٹ میں ہیں، جس کے باعث فضا انتہائی مضرِ صحت ہوچکی ہے۔
لاہور بدستور دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں سرفہرست ہے جہاں ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) 485 ریکارڈ کیا گیا، بھارتی دارالحکومت دہلی دوسرے نمبر پر براجمان رہا، جہاں اے کیو آئی 445 تک پہنچ گیا۔
فیصل آباد میں فضا کی آلودگی تشویشناک حدوں کو چھوتی ہوئی 833 تک جا پہنچی، گوجرانوالہ میں 764 اور ملتان میں 305 ریکارڈ کی گئی۔
ماحولیاتی ماہرین کے مطابق اس سطح کی آلودگی انسانی صحت کے لیے نہایت خطرناک ہے، خاص طور پر بچوں، بزرگوں اور سانس کے مریضوں کے لیے۔
محکمہ ماحولیات نے سموگ کے تدارک کے لیے ہنگامی اقدامات شروع کر دیے ہیں، تمام اضلاع میں انسدادِ سموگ ٹیموں کو فعال کر دیا گیا ہے جبکہ پبلک مقامات اور اہم شاہراہوں پر خشک صفائی پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے ، اسی طرح شاہراہوں پر چونے سے صفائی کرنے پر بھی مکمل پابندی لگا دی گئی ہے تاکہ گردوغبار کے اخراج میں کمی لائی جا سکے۔
اس کے ساتھ ہی ضلعی انتظامیہ نے فیکٹریوں، بھٹوں اور کھیتوں میں فصلوں کی باقیات جلانے پر سخت کارروائی کا اعلان کیا ہے، شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں، ماسک کا استعمال یقینی بنائیں اور گھروں کے اندر ہوا صاف رکھنے کے لیے فلٹرز یا پودوں کا استعمال کریں، اسکولوں اور دفاتر کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ صبح کے اوقات میں سرگرمیاں محدود رکھیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سموگ کی بنیادی وجوہات میں صنعتی اخراج، ٹریفک کا دھواں، فصلوں کی باقیات جلانا اور موسمی تبدیلیاں شامل ہیں، اگر فوری طور پر اقدامات نہ کیے گئے تو فضا میں آلودگی کی یہ سطح شہریوں کے لیے سانس، دل اور آنکھوں کی بیماریوں میں خطرناک اضافہ کر سکتی ہے۔ عوام کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ تازہ ترین ایئر کوالٹی اپ ڈیٹس پر نظر رکھیں اور ضرورت پڑنے پر حفاظتی اقدامات اختیار کریں۔
واضح رہے کہ پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے صوبے بھر میں سموگ کے بڑھتے خطرات کے پیشِ نظر الرٹ جاری کر رکھا ہے ، ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کے مطابق محکمہ موسمیات کی پیشگوئی کے مطابق نومبر سے وسط دسمبر تک سموگ کی شدت میں اضافے کا امکان ہے جس کے باعث عوام کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔