امریکی تاریخ کا طویل ترین شٹ ڈاؤن انتہائی شکل اختیار کرگیا، اربوں ڈالر کے نقصانات کے سائے میں سرکاری امور 36ویں روز بھی بند رہے۔
غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق امریکی حکومت کا شٹ ڈاؤن تاریخ کا نیا ریکارڈ قائم کرگیا، شٹ ڈاؤن سے لاکھوں امریکی پریشان ہیں اور ان کے معمولات زندگی بُری طرح متاثر ہورہے ہیں، فوڈ اسسٹنس سمیت فلاحی پروگرامز کے فنڈز بند ہونے سے مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے۔
پروازوں میں تاخیر اور ایئرپورٹس پرعملہ بغیر تنخواہ کام کرنے پر مجبور ہے، کانگریس کی جانب سے فنڈنگ کی منظوری نہ ملنے پر وفاقی ادارے مفلوج ہوگئے ہیں۔
خبرایجنسی کا کہنا ہے شٹ ڈاؤن کے باعث کہ ویلفیئر پروگرامزم معطل ہونے سے عوامی مشکلات میں واضح اضافہ ہوا ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کل صبح ریپبلکن سینیٹرز سے ناشتے پر ملاقات کریں گے۔
مزید پڑھیں: نیویارک کے پہلے مسلمان میئر ظہران ممدانی کی تاریخی کامیابی کےپیچھے کون ہے ؟
ڈیموکریٹس سے مذاکرات کا کوئی شیڈول طے نہیں کیا گیا جبکہ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ڈیموکریٹس پہلے شٹ ڈاؤن ختم کریں پھر ہیلتھ کیئر پر بات ہوگی۔
غیرملکی خبرایجنسی نے مزید بتایا کہ موجودہ شٹ ڈاؤن تنازع کی بڑی وجہ ہیلتھ کیئراخراجات پر ڈیڈلاک ہے، ڈیموکریٹس نے مطالبہ کیا ہے کہ شٹ ڈاؤن کے خاتمے سے پہلے ہیلتھ کیئر معاہدہ ضروری ہے۔
ایوانِ نمائندگان کی جانب سے منظور کردہ عبوری فنڈنگ بل کو سینیٹ ایک درجن سے زائد بار مسترد کر چکی ہے۔ ری پبلکنز سینیٹ میں 53 نشستوں کے ساتھ اکثریت رکھتے ہیں مگر انہیں بل کی منظوری کے لیے کم از کم 7 ڈیموکریٹس کی حمایت درکار ہے۔
ڈیموکریٹس نے واضح کیا ہے کہ وہ اپنے ووٹ اس وقت تک نہیں دیں گے جب تک حکومت صحت کے شعبے میں سبسڈیوں کی توسیع کی شرط قبول نہیں کرتی۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق، اگر موجودہ تعطل برقرار رہا تو اس کے اثرات امریکی عوام اور معیشت دونوں پر طویل المدتی ثابت ہو سکتے ہیں