کراچی اور لاہور میں فضائی آلودگی ایک بار پھر خطرناک سطح پر پہنچ گئی ہے، جس نے شہریوں کی صحت کے حوالے سے تشویش میں اضافہ کر دیا ہے۔
عالمی محکمۂ ماحولیات کی ویب سائٹ کے مطابق اتوار کو کراچی کا ائیر کوالٹی انڈیکس 225 ریکارڈ کیا گیا، جو کہ ’بہت غیر صحت بخش‘ کیٹگری میں شمار ہوتا ہے۔ ماہرین ماحولیات کے مطابق اس سطح کی آلودگی سانس اور دل کے امراض میں اضافے کا سبب بن سکتی ہے۔
کراچی میں فضائی آلودگی کی بڑی وجوہات میں صنعتی اخراج، غیر معیاری ایندھن کا استعمال، ٹریفک کا شدید دباؤ اور تعمیراتی کاموں سے اٹھنے والی گرد شامل ہیں۔ شہریوں نے شکایت کی ہے کہ صبح اور شام کے اوقات میں دھواں اور دھند کی ملی جلی کیفیت صحت کے لیے مزید خطرناک ثابت ہو رہی ہے۔ ڈاکٹرز نے لوگوں کو غیر ضروری باہر نکلنے سے گریز کرنے اور ماسک کے استعمال کو لازمی قرار دینے کی ہدایت کی ہے۔
ادھر پنجاب میں حکومتی اقدامات کے باوجود فضائی آلودگی میں خاطر خواہ کمی نہ آ سکی۔ لاہور بدستور دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں شامل ہے اور اس وقت 5ویں نمبر پر موجود ہے۔ شہر میں ائیر پارٹیکولیٹ میٹرز (PM2.5) کی سطح 198 ریکارڈ کی گئی ہے، جو شہریوں کے لیے انتہائی خطرناک سمجھی جاتی ہے۔
محکمۂ ماحولیات کے حکام کے مطابق لاہور میں آلودگی کے اہم اسباب میں اسموگ، فیکٹریوں سے خارج ہونے والا دھواں، زرعی علاقوں میں فصلوں کی باقیات جلانے کا سلسلہ اور بڑھتی ہوئی ٹریفک شامل ہیں۔ حکومت کی جانب سے اسموگ کنٹرول کرنے کے لیے مہمات جاری ہیں، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ مؤثر نتائج کے لیے سخت اقدامات اور طویل المدتی پالیسیوں کی ضرورت ہے۔
شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت فوری طور پر ہنگامی اقدامات کرے تاکہ بڑھتی ہوئی آلودگی کے باعث پیدا ہونے والے صحت کے مسائل سے بچا جا سکے۔