بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا ہے کہ نئی دہلی حکومت پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ کبھی بھی بحال نہیں کرے گی۔
بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے ہفتے کے دن ٹائمز آف انڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں دہرایا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان جانے والا پانی بحال نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے اصرار کیا کہ اس معاہدے کی بحالی کبھی بھی ممکن نہیں ہو گی۔
انہوں نے مزید کہا، ”وہ پانی جو پاکستان جا رہا تھا، ہم اسے ایک نہر بنا کر راجستھان کی طرف لے جائیں گے، پاکستان کو وہ پانی نہیں ملے گا جس کا وہ ناحق فائدہ اٹھا رہا تھا۔‘‘
بھارت نے 1960 میں طے اس معاہدے کو اس وقت ”معطل‘‘ کر دیا تھا، جب بھارتی زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے ایک حملے میں اس کے 26 شہری مارے گئے تھے۔ بھارتی حکومت نے اس کارروائی کو ”دہشت گردی‘‘ قرار دیا تھا۔
دوسری جانب بلاول بھٹو زرداری کاکہنا ہے کہ ہم بھارت کو بتانا چاہتے ہیں کہ آپ کو سندھ طاس معاہدہ ماننا پڑے گا، اس کے پاس دو آپشن ہیں یا تو معاہد تسلیم کرے ورنہ پاکستان سے ایک اور جنگ لڑے اور ہم اس جنگ میں بھی بھارت کو شکست دے گے، ہم اپنے دریا کا دفاع کرنا جانتے ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے کہا ہے کہ کوئی بھی ملک سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ ختم نہیں کر سکتا۔
ماضی میں پاکستان کہہ چکا ہے کہ اس معاہدے میں یکطرفہ طور پر دستبردار ہونے کی کوئی گنجائش نہیں اور اگر پاکستان جانے والے دریائی پانی کو روکا گیا تو اسے ”جنگی اقدام‘‘ تصور کیا جائے گا۔