بھارت میں کرپشن اور کالے دھن کا مسئلہ عالمی سطح پر ایک بار پھر توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔
سوئس بینکوں کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق، مودی حکومت کے 11 سالہ دور میں بھارتی شہریوں اور اداروں کی جانب سے بیرون ملک کالے دھن کو چھپانے کے رجحان میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔
اکنامک ٹائمز اور بینک فار انٹرنیشنل سیٹلمنٹس (BIS) کی رپورٹس کے مطابق، صرف 2024 کے دوران بھارتی رقوم تین گنا بڑھ کر 37,600 کروڑ روپے تک جا پہنچی ہیں، ان میں زیادہ تر رقوم بینکوں اور دیگر مالیاتی اداروں کے ذریعے منتقل کی گئیں۔
2G اسکینڈل، کوئلہ گھوٹالہ اور دیگر کرپشن کیسز پہلے ہی بھارتی اشرافیہ کے بیرون ملک اثاثوں کو بے نقاب کر چکے ہیں، مگر اب سرکاری اعداد و شمار خود اس بڑھتے رجحان کا ثبوت پیش کر رہے ہیں۔
اگرچہ سوئٹزرلینڈ نے 2019 سے بھارت کو مشکوک اکاؤنٹس کی معلومات سالانہ بنیاد پر فراہم کرنا شروع کی ہیں، مگر انکشافات کے باوجود کالے دھن کی منتقلی پر قابو پانے میں حکومت مکمل طور پر ناکام نظر آتی ہے۔
BIS کے مطابق 2024 میں نان بینکنگ بھارتی کلائنٹس کی جانب سے بھی رقم میں 6 فیصد اضافہ ہوا، جو 650 کروڑ روپے تک جا پہنچی۔ ماہرین کے مطابق، یہ دولت بھارت کے ترقیاتی فنڈز، فلاحی منصوبوں اور غربت کے خاتمے کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہی ہے۔