لندن ہائی کورٹ نے بریگیڈیئر راشد نصیر کے حق میں فیصلہ جاری کر دیا، عادل راجہ جھوٹا قرار

لندن ہائی کورٹ نے بریگیڈیئر راشد نصیر کے حق میں فیصلہ جاری کر دیا، عادل راجہ جھوٹا قرار

لندن ہائی کورٹ نے بریگیڈیئر راشد نصیر کے حق میں فیصلہ جاری کرتے ہوئے یوٹیوبر عادل راجہ کو جھوٹا قرار دے دیا ہے۔ عدالت نے واضح طور پر کہا ہے کہ عادل راجہ کے تمام الزامات جھوٹ، بہتان اور بلا بنیاد تھے، جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں عادل راجہ کو جھوٹا قرار دیا اور ان کے بیانیے کو بدنیتی پر مبنی قرار دیتے ہوئے سخت احکامات جاری کیے۔

عدالتی فیصلے کے مطابق عادل راجہ پر £50,000 ہرجانہ ادا کرنا لازم ہوگا، جس کے ساتھ بھاری قانونی اخراجات بھی شامل ہیں۔ لندن ہائی کورٹ نے مزید حکم دیا ہے کہ عادل راجہ کو £260,000 بطور عبوری اخراجات فوری طور پر ادا کرنا ہوں گے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ جون 2022 کے تمام الزامات بے بنیاد، بلا ثبوت اور جھوٹ پر مبنی تھے۔

فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عادل راجہ 28 دن تک عدالت کے فیصلے کا خلاصہ تمام پلیٹ فارمز پر نمایاں جگہ پر لگانے کے پابند ہوں گے۔ اس کے ساتھ عدالت نے جھوٹے دعوؤں کی تکرار روکنے کے لیے سخت injunction بھی جاری کردی ہے۔ عدالتی حکم کے مطابق اگر عادل راجہ نے کسی بھی حکم کی خلاف ورزی کی تو یہ توہینِ عدالت تصور ہوگی، جس کے نتیجے میں جرمانہ یا جیل کی سزا بھی ہوسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھگوڑے یوٹیوبر عادل راجہ نے بریگیڈئیر راشد نصیر کو بدنام کرنے کا الزام تسلیم کرلیا

عدالت نے پنجاب الیکشن، مبینہ ملاقاتوں اور “ریجیم چینج” کے حوالے سے عادل راجہ کے پورے بیانیے کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا اور کہا کہ یہ سب الزامات شخصیت کشی کے لیے تراشے گئے تھے۔ ہائی کورٹ کے مطابق متعدد حساس نوعیت کے الزامات کو بھی کلی طور پر ممنوع قرار دیا گیا ہے۔

عدالت نے ہدایت کی ہے کہ فیصلے سے متعلق تمام ادائیگیاں 22 دسمبر 2025 تک لازمی طور پر کی جائیں، اور فیصلے کا لنک ہر پلیٹ فارم پر نمایاں انداز میں موجود رہے گا۔ فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عادل راجہ کے بیانات نے بریگیڈیئر راشد نصیر کی ساکھ کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچانے کی کوشش کی، جو عدالت میں غلط ثابت ہوئے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *