فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ملک بھر میں نجی پریکٹس کرنے والے ڈاکٹروں، میڈیکل کلینکس اور نجی ہسپتالوں کے خلاف ٹیکس چوری کی تحقیقات تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ تازہ ترین ڈیٹا اینالسز اور اعداد و شمار کی بنیاد پر کیا گیا، جس سے یہ انکشاف ہوا کہ بڑے پیمانے پر ڈاکٹرز ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کروا رہے۔
اعداد و شمار کے مطابق ملک میں ایک لاکھ 30 ہزار سے زائد رجسٹرڈ ڈاکٹرز ہیں، مگر صرف 56 ہزار کے قریب ڈاکٹروں نے رواں سال انکم ٹیکس ریٹرن جمع کروائے، 73 ہزار سے زائد ڈاکٹروں نے کوئی ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کرایا، حالانکہ یہ شعبہ ملک کے سب سے زیادہ آمدنی والے شعبوں میں شامل ہے اور کلینکس میں مریضوں کی تعداد مسلسل زیادہ ہے۔
ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ 31 ہزار سے زائد ڈاکٹروں نے نجی پریکٹس سے صفر آمدنی ظاہر کی جبکہ 307 ڈاکٹروں نے نقصان ظاہر کیا۔ صرف 24 ہزار کے قریب ڈاکٹروں نے کاروباری آمدنی ظاہر کی، جس کا ظاہر کردہ ٹیکس ان کی ممکنہ آمدنی کے مقابلے میں انتہائی کم تھا۔ مثال کے طور پر، ایسے 17 ہزار ڈاکٹروں کی سالانہ آمدنی 10 لاکھ روپے سے زیادہ تھی، مگر یومیہ اوسطاً صرف 1,894 روپے ٹیکس ادا کیا گیا۔ تین ہزار سے زائد ڈاکٹروں کی آمدنی 50 لاکھ سے ایک کروڑ روپے کے درمیان تھی، مگر انہوں نے یومیہ صرف 1,594 روپے ٹیکس ظاہر کیا۔
ایف بی آر کا کہنا ہے کہ یہ اعداد و شمار زمینی حقیقت سے شدید متصادم ہیں، کیونکہ ملک بھر میں نجی کلینکس مریضوں سے بھرے ہوتے ہیں اور فی مریض فیس کافی زیادہ وصول کی جاتی ہے۔ اس کے پیش نظر ایف بی آر نے ڈاکٹروں، نجی کلینکس اورہسپتالوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ٹیکس چوری کی روک تھام کی جا سکے اور آمدنی کے حقیقی اعداد و شمار سامنے لائے جا سکیں۔