ملک بھر میں موسمی فلو کی شدت میں تشویشناک اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے جہاں صحت کے حکام نے انفلوئنزا اے (H3N2) وائرس کی ایک نئی قسم کی موجودگی کی تصدیق کر دی ہے جسے غیر رسمی طور پر سپر فلو کہا جا رہا ہے۔ یہ وائرس بالخصوص بڑے شہروں میں تیزی سے پھیل رہا ہے جس کے باعث اسپتالوں پر دباؤ بڑھنے لگا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق انفلوئنزا اے (H3N2) کی سب کلیڈ کے اس وقت دنیا کے مختلف حصوں میں غالب ہے اور رواں فلو سیزن میں بیماری کی شدت میں اضافے کا سبب بن رہی ہے تاہم ادارے کا کہنا ہے کہ تاحال ایسے شواہد موجود نہیں جو یہ ثابت کریں کہ یہ نئی قسم سابقہ اقسام کے مقابلے میں زیادہ جان لیوا یا شدید بیماری کا باعث بن رہی ہے۔
پاکستان میں بھی اب تک اس وائرس سے منسلک کسی ہلاکت کی تصدیق نہیں ہوئی تاہم فلو اور سینے سے متعلق پیچیدگیوں کے باعث اسپتالوں میں داخل ہونے والے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ضرور ہوا ہے جس سے صحت کے نظام پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق صورتِ حال پر نظر رکھنا ضروری ہے تاہم عوام کو گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بچے گھروں میں وائرس کے پھیلاؤ کا بڑا ذریعہ بن رہے ہیں جو اسکولز اور دیگر سرگرمیوں کے ذریعے وائرس کو بزرگوں اور کمزور مدافعتی نظام رکھنے والے افراد تک منتقل کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: تیزی سے پھیلنے والے سپر فلو وائرس کی پاکستان میں موجودگی کی باضابطہ تصدیق
علامات: ماہرین کے مطابق سپر فلو کی عام علامات میں اچانک تیز بخار، شدید جسمانی درد، پٹھوں اور جوڑوں میں تکلیف، سر درد، غیر معمولی تھکاوٹ، خشک کھانسی اور گلے کی خراش شامل ہیں۔ بعض شدید کیسز میں نمونیا کی شکایت بھی ہو سکتی ہے جسکے باعث سانس لینے میں دشواری پیدا ہو جاتی ہے۔
احتیاطی تدابیر اور علاج: عالمی ادارہ صحت اور طبی ماہرین نے عوام کو درج ذیل احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔: ویکسینیشن: چھ ماہ سے زائد عمر کے تمام افراد، بالخصوص بزرگ، حاملہ خواتین، بچے اور دائمی بیماریوں میں مبتلا افراد کو موسمی انفلوئنزا کی ویکسین لگوانی چاہیے۔ ویکسین وائرس میں معمولی تبدیلیوں کے باوجود شدید بیماری اور اسپتال میں داخلے کے خطرے کو نمایاں حد تک کم کرتی ہے۔
حفاظتی اقدامات: عوامی مقامات اور رش والے جگہوں پر ماسک کا استعمال کریں: صابن سے بار بار ہاتھ دھوئیں، گھروں اور دفاتر میں مناسب ہوا کی آمدورفت یقینی بنائیں: فلو کی علامات والے افراد سے فاصلہ رکھیں
علامات کی صورت میں: گھر پر رہیں اور مکمل آرام کریں: گرم مشروبات اور پانی کا زیادہ استعمال کریں: بغیر ڈاکٹر کے مشورے کے اینٹی بائیوٹکس استعمال نہ کریں کیونکہ یہ وائرس کے خلاف مؤثر نہیں ہوتیں
اگر علامات چند دن برقرار رہیں یا سانس لینے میں دشواری ہو تو فوری طور پر طبی امداد حاصل کریں: طبی ماہرین کے مطابق موسم کی تبدیلی کے باعث وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی آئی ہے جبکہ کراچی میں ہسپتالوں میں فلو کے مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بروقت ویکسینیشن اور بنیادی احتیاطی تدابیر اختیار کر کے اس فلو سیزن کو محفوظ انداز میں گزارا جا سکتا ہے۔