معروف پاکستانی کوہ پیما سمینہ بیگ نے ایک اور تاریخی سنگِ میل عبور کرتے ہوئے جنوبی قطب تک اسکائٹنگ کرنے والی پہلی پاکستانی ہونے کا اعزاز حاصل کر لیا ہے۔
سمینہ بیگ ایلیٹ ایکسپیڈ کے زیرِ اہتمام ایک بین الاقوامی مہم کا حصہ تھیں، جو 2 دسمبر کو پاکستان سے روانہ ہوئی۔ ٹیم 6 دسمبر کو یونین گلیشیئر پہنچی، جبکہ سمینہ بیگ نے 14 دسمبر کو کامیابی کے ساتھ جنوبی قطب تک اپنا ’ اسکائٹنگ‘ سفر مکمل کیا۔
فیس بک پر ایک پیغام میں سمینہ بیگ نے کہا کہ وہ جنوبی قطب کے آخری حصے تک پہنچ کر خود کو ‘انتہائی شکر گزار محسوس کر رہی ہیں۔ انہوں نے اس کامیابی کو اپنے اس سفر کا حصہ قرار دیا جو وہ معروف ’ایکسپلوررز گرینڈ سلیم‘ مکمل کرنے کے لیے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے لکھا کہ ’یہ اسکی سفر اس سے قبل کسی بھی پاکستانی نے مکمل نہیں کیا۔ یہ میری زندگی کے مشکل ترین اور بامعنی تجربات میں سے ایک رہا ہے، جسے الفاظ میں بیان کرنا اب بھی مشکل ہے‘۔
اپنے سفر پر غور کرتے ہوئے سمینہ بیگ نے گزشتہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے پر محیط اپنی کامیابیوں کا ذکر کیا، جن میں 2013 میں ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنا، سیون سمٹس مکمل کرنا، کے ٹو اور نانگا پربت کو سر کرنا اور اب دنیا کے سب سے دور افتادہ مقامات میں سے ایک تک پہنچنا شامل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر قدم نے انہیں صبر، ثابت قدمی اور اپنے یقین کی طاقت سکھائی۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ ان کی یہ کامیابی دوسروں، بالخصوص خواتین، کو مشکلات کے باوجود اپنے خوابوں کے تعاقب کی ترغیب دے گی۔ سمینہ بیگ نے کہا کہ پہاڑوں، براعظموں اور برفیلے قطبی علاقوں میں پاکستانی پرچم اور اپنا اسماعیلی پرچم لے جانا ان کی زندگی کا سب سے بڑا اعزاز ہے۔
انہوں نے اپنی کمیونٹی کے ان افراد کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس مہم کے لیے مالی معاونت فراہم کی، اور اپنی ٹیم، خاندان، ساتھی کوہ پیما نرمل پورجا اور ایلیٹ ایکسپیڈیشنز کی حمایت کو سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے اعتماد اور حوصلہ افزائی کے بغیر یہ سفر ممکن نہ تھا۔
گلگت بلتستان کے دور افتادہ گاؤں شمشال سے تعلق رکھنے والی سمینہ بیگ 2013 میں ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے والی پہلی پاکستانی خاتون بنیں، جبکہ وہ سیون سمٹس مکمل کرنے والی بھی پہلی پاکستانی ہیں۔ ان کے نمایاں کارناموں میں 2022 میں کے ٹو سر کرنا اور 2023 میں نائلہ کیانی کے ہمراہ دنیا کے نویں بلند ترین پہاڑ نانگا پربت کو سر کرنے والی پہلی پاکستانی خواتین میں شامل ہونا بھی شامل ہے۔
اس کے علاوہ، 2010 میں انہوں نے ورجن چوٹی چاشکن سر کو سر کیا، جسے بعد ازاں ‘سمینہ پیک’ کا نام دیا گیا، جبکہ 2011 میں ایک اور غیر سرشدہ چوٹی کوہِ بروبر (ماؤنٹ ایکویلٹی) کو بھی کامیابی سے سر کیا، جس سے وہ پاکستان کی کامیاب ترین کوہ پیماؤں میں شمار ہوتی ہیں۔