امریکا نے شام میں داعش کے خلاف آپریشن ’ہاک آئی اسٹرائیک‘ شروع کرتے ہوئے فضائی کارروائیوں میں تیزی لائی ہے اور وسطی شام میں متعدد اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی فوج کے لڑاکا طیاروں اور ہیلی کاپٹروں نے ایک منظم آپریشن کے تحت داعش سے منسلک ٹھکانوں، اسلحہ ڈپوؤں اور مواصلاتی تنصیبات پر حملے کیے، جنہیں کامیاب قرار دیا جا رہا ہے۔
امریکی حکام کے مطابق یہ کارروائی گزشتہ دنوں شام میں امریکی افواج پر ہونے والے حملے کے جواب میں کی گئی۔ اس حملے میں 2 امریکی فوجی اور ایک امریکی سول مترجم ہلاک ہوئے تھے، جس کے بعد واشنگٹن میں سخت ردعمل کا عندیہ دیا گیا تھا۔
امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگسیٹھ کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ’آپریشن ہاک آئی اسٹرائیک‘ کا بنیادی مقصد داعش کے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچانا اور اس کی عسکری صلاحیت کو کمزور کرنا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ فضائی حملوں میں ان اہداف کو ترجیح دی گئی جو داعش کی نقل و حرکت، اسلحہ ذخیرہ کرنے اور کمانڈ اینڈ کنٹرول سے وابستہ تھے۔ امریکی فوج کے مطابق کارروائیوں میں جدید نگرانی اور انٹیلی جنس معلومات کا استعمال کیا گیا تاکہ شہری آبادی کو نقصان سے بچایا جا سکے۔
فضائی حملوں کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹروتھ سوشل’ پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ شام میں داعش کے ٹھکانوں پر شدید حملے جاری ہیں۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ شامی حکومت امریکی کارروائیوں کی مکمل حمایت کر رہی ہے۔ تاہم شامی حکام کی جانب سے اس دعوے پر فوری طور پر کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا۔ ٹرمپ نے کہا کہ داعش نے شام میں امریکی فوجیوں کا قتل کیا، داعش کا مکمل خاتمہ کر دیا گیا تو شام کا مستقبل روشن ہو سکتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ امریکا پر حملہ کیا یا دھمکی دی تو ایسی ضرب لگائیں گے ، یاد رکھیں گے، ہم داعش کے ٹھکانوں پر شدت سے حملے کر رہے ہیں ، شام ایک عرصے سے خون گر رہا ہے، شام کے عوام کا مستقبل بھی محفوظ ہوگا
واضح رہے کہ حالیہ کارروائیاں اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ امریکا داعش کے دوبارہ منظم ہونے کے خدشات کو سنجیدگی سے لے رہا ہے، جبکہ زمینی صورتحال اور علاقائی سیاست کے تناظر میں ان حملوں کے اثرات پر قریبی نظر رکھی جا رہی ہے۔