امریکا نے وینزویلا کے ساحلی پانیوں کے قریب ایک اور تیل بردار جہاز کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے، جس سے دونوں ممالک کے درمیان پہلے سے موجود کشیدگی میں مزید اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی ہفتے کے روز عمل میں لائی گئی، جس کا مقصد پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے والے جہازوں کے خلاف کارروائی کو یقینی بنانا ہے۔
یہ واقعہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چند روز قبل وینزویلا میں داخل ہونے اور وہاں سے نکلنے والے پابندیوں کی زد میں آنے والے تمام تیل بردار جہازوں کے خلاف سخت اقدامات حتیٰ کہ ناکہ بندی کے اعلان کا عندیہ دیا تھا۔ امریکی حکام کے مطابق یہ اقدام ان پالیسیوں کا حصہ ہے جن کے ذریعے وینزویلا پر سیاسی اور معاشی دباؤ بڑھایا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ وینزویلا کے صدر نکولس مادورو پر دباؤ ڈالنے کے لیے خطے میں اپنی فوجی موجودگی میں بھی اضافہ کر رہی ہے۔ امریکا کا مؤقف ہے کہ وینزویلا کی حکومت عالمی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تیل کی غیر قانونی ترسیل میں ملوث ہے، جسے روکنا ضروری ہے۔
دوسری جانب وینزویلا کی حکومت نے اس تازہ امریکی اقدام پر تاحال کوئی باضابطہ ردِعمل نہیں دیا۔ تاہم ماضی میں وینزویلا امریکا پر یہ الزام عائد کرتا رہا ہے کہ وہ اس کے قدرتی وسائل، بالخصوص تیل، پر قبضہ جمانے کی کوشش کر رہا ہے۔ وینزویلا کا کہنا ہے کہ امریکی اقدامات اس کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔
واضح رہے کہ حالیہ ہفتوں کے دوران یہ دوسرا موقع ہے جب امریکا نے وینزویلا کے قریب کسی تیل بردار جہاز کو تحویل میں لینے کا دعویٰ کیا ہے۔ مبصرین کے مطابق ان اقدامات سے نہ صرف خطے میں سیاسی تناؤ بڑھنے کا خدشہ ہے بلکہ عالمی تیل منڈی پر بھی اس کے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔