قومی ایئر لائن پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز(پی آئی اے) کی نجکاری کا پہلا مرحلہ کامیابی سے مکمل کر لیا گیا ہے۔ قومی ائیرلائن کی خریداری کے لیے 3 پری کوالیفائیڈ بڈرز نے اپنی بولیاں جمع کرا دی ہیں، جنہیں آج ساڑھے 3 بجے پرائیویٹائزیشن کمیشن کے تحت کھولا جائے گا۔ بولیوں کے کھلنے کے بعد پرائیویٹائزیشن کمیشن بورڈ کے اجلاس میں پی آئی اے کی ریفرنس قیمت طے کی جائے گی۔
ریفرنس قیمت کی منظوری کے بعد معاملہ کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کے سامنے پیش کیا جائے گا، جہاں حتمی منظوری دی جائے گی۔ حکام کے مطابق یہ مرحلہ نجکاری کے عمل میں انتہائی اہم تصور کیا جا رہا ہے۔
مشیر نجکاری محمد علی نے بڈنگ کے پہلے مرحلے کی تکمیل کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قومی ایئر لائن کی فروخت کے لیے پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے اور اب تمام تر توجہ ریزرو پرائس کی منظوری پر مرکوز ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ریزرو پرائس کو خفیہ رکھا گیا ہے اور اس کا علم کسی بھی فریق کو نہیں، پی سی بورڈ اس کا جائزہ لے گا اور منظوری کے بعد اسے کابینہ کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
مشیر نجکاری کا کہنا تھا کہ کابینہ کمیٹی ریزرو پرائس کے حوالے سے حتمی فیصلہ کرے گی، یہ ایک بہت بڑا مرحلہ ہے کیونکہ گزشتہ 20 برسوں کے دوران ملک میں کسی بڑے ادارے کی نجکاری نہیں ہوئی۔
تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کے لیے سب سے پہلے لکی سیمنٹ کنسورشیم نے بولی جمع کرائی، اس کے بعد ایئر بلیو گروپ کے نمائندے اور عارف حبیب کنسورشیم نے بھی اپنی بولیاں جمع کرا دیں۔ نجکاری کمیشن کے مطابق اگر بولیاں ریزرو پرائس سے زیادہ ہوئیں تو کھلی نیلامی کا مرحلہ ہوگا، بصورت دیگر سب سے زیادہ بولی دینے والے کو قیمت میچ کرنے کا موقع دیا جائے گا۔
حکام کے مطابق حکومت پی آئی اے کے 75 فیصد شیئرز فروخت کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جبکہ کامیاب بولی دہندہ کو باقی 25 فیصد حصص خریدنے کے لیے 90 دن کی مہلت دی جائے گی۔ نجکاری کمیشن کا کہنا ہے کہ فوجی فرٹیلائزر کمپنی نے بولی کے عمل سے دستبرداری اختیار کر لی ہے، جس کے بعد اب میدان میں تین پری کوالیفائیڈ گروپس باقی رہ گئے ہیں۔
حکام نے بتایا کہ حکومت گزشتہ سال پی آئی اے کے 654 ارب روپے کے واجبات اپنے ذمہ لے چکی ہے، جبکہ انگلینڈ اور یورپ کے دیگر روٹس کی بحالی کے بعد اس بار نجکاری کا عمل پہلے سے زیادہ پُرکشش ہو گیا ہے۔ نجکاری کمیشن کے مطابق 75 فیصد حصص کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم کا 92.5 فیصد پی آئی اے میں سرمایہ کاری کے لیے استعمال کیا جائے گا، جبکہ باقی ساڑھے سات فیصد رقم حکومت کو منتقل کی جائے گی۔
نجکاری کمیشن حکام کے مطابق ممکنہ سرمایہ کار کو اگلے 5 سال کے دوران پی آئی اے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے 80 ارب روپے کی سرمایہ کاری کرنا ہوگی۔ سرمایہ کار کو ایوی ایشن، کارگو بزنس، ٹریننگ ونگ اور کچن بزنس کے شعبے دیے جائیں گے۔
شرائط کے مطابق پی آئی اے کے ملازمین کو ایک سال تک ملازمت کا تحفظ حاصل ہوگا، جبکہ پنشن اور ریٹائرمنٹ کے بعد کی مراعات ہولڈنگ کمپنی کی ذمہ داری ہوں گی۔ نئے مالکان موجودہ ملازمین کی تنخواہوں اور مراعات کے بھی ذمہ دار ہوں گے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ادارے کے مالی استحکام کے لیے فوری سرمایہ کاری اور پیشہ ورانہ انتظام ناگزیر ہے۔