آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان نئے قرض پروگرام کی کڑی شرائط سامنے آگئیں

آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان نئے قرض پروگرام کی کڑی شرائط سامنے آگئیں

آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان نئے قرض پروگرام کی کڑی شرائط رکھی گئی ہیں اوروزیر خزانہ، گورنر اسٹیٹ بینک نے نئے قرض پروگرام معاہدہ پر دستخط بھی کر دئیے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی معاہدہ کے تحت پاکستان کو سخت شرائط پر عمل کرنا ہوگا اورپاکستان دسمبر 2024 تک گیس ٹیرف پر نظر ثانی کرنے کا پابند ہوگا۔ آئی ایم ایف شرائط کے مطابق بجٹ 2025,26 میں زرعی شعبے پر ٹیکسز کی مد میں اضافہ شرائط کا حصہ ہے اور آئی ایم ایف شرائط کے مطابق آئندہ بجٹ میں کھاد اور زرعی ادویات پر 5 فیصد ایف ای ڈی عائد ہوگی۔ آئی ایم ایف پاکستان کے لیے قرض پروگرام کے حوالے سے واضح کیا ہے کہ جون 2025 تک خصوصی اقتصادی زونز کی مراعات کو مرحلہ وار ختم کرے گا اور ایس ای ایز کی مراعات کو 2035 تک مرحلہ وار ختم کیا جائے گا۔ آئی ایم ایف شرائط کے مطابق پاکستان اینٹی کرپشن فریم ورک کو مؤثر بنانے کے لیے سخت اقدامات کا پابند ہوگا اورمعاہدے کے تحت پاکستان 2025 تک سول سروس ایکٹ میں ترمیم بھی کرے گا۔

مزید پڑھیں: مجوزہ آئینی ترامیم مشاورت، بلاول بھٹو کی مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ آمد

اس کیساتھ ساتھ عوامی عہدیداروں کے اثاثوں کی ڈیجیٹل فائلنگ بھی آئی ایم ایف شرائط کا حصہ ہے اور معاہدے کے تحت ایف بی آر اثاثوں کی جانچ کے لی فریم ورک تیار کرنے کا پابند ہوگا اورپاور سیکٹر کا گردشی قرض نیٹ صفر کرنے کیلئے حکومت بروقت اقدامات کرے گی۔ آئی ایم ایف معاہدات کے تحت پاور سیکٹر میں اصلاحات کے عمل کو تیز اور ٹیرف کا تعین بروقت کیا جائے گا اورپاکستان کی قرض ادائیگی کی صلاحیت میں تاحال کمزوریاں ہیں۔ آئی ایم ایف کے مطابق حکومت با اثر کاروباروں کو سبسڈی یا ٹیکس سہولیات فراہم کرتی ہے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو مالیاتی نظام کی مضبوطی کیلئے مزید اقدامات جاری رکھنا ہونگے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *