عدالت نے پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
گوجرانوالہ کے جوڈیشل مجسٹریٹ سدرہ گل نواز نے مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے ۔ عدالت نے رانا ثناء اللہ کو 12 دسمبر کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔
یہ کیس 16 اکتوبر 2020 سے شروع ہوا جب گوجرانوالہ کے سیٹلائٹ ٹاؤن تھانے میں ایک ایف آئی آر درج کی گئی۔ ایف آئی آر میں کہا گیا کہ رانا ثناء اللہ نے پی ڈی ایم کے ایک عوامی جلسے کے دوران پولیس کی رکاوٹیں توڑیں اور اپنی گاڑی پولیس اہلکاروں پر چڑھا دی۔
تاہم اس کیس میں مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنما خرم دستگیر خان، عمران خالد بٹ اور سلمان خالد بٹ کو بری کر دیا گیا تھا، اور پولیس کی ابتدائی رپورٹ میں رانا ثناء اللہ کو بے قصور قرار دیا گیا تھا۔
بعد ازاں عدالت نے پولیس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کی ذاتی حیثیت میں پیشی پر زور دیا۔ متعدد سمن کے باوجود وہ پیش نہیں ہوئے، جس پر عدالت نے ان کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔
اس عدالتی حکم کے بعد سیاسی شخصیات کے احتساب اور قانونی کارروائیوں پر دوبارہ بحث شروع ہو گئی ہے۔ قانونی ماہرین کے مطابق اس کیس میں آئندہ کے اقدامات اہم کردار ادا کریں گے۔ دوسری جانب، گوجرانوالہ کی عدالت کا یہ فیصلہ قانون کے تحت کارروائی کرنے کی عدالتی خواہش کا بھی عکاس ہے، اور پولیس کو رانا ثناء اللہ کی مقررہ تاریخ پر پیشی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔