محکمہ قانون نے محکمہ صحت کی اہم ترین سمری مسترد کر دی

محکمہ قانون نے محکمہ صحت کی اہم ترین سمری مسترد کر دی

پشاور: محکمہ قانون نے خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیویشن (ایم ٹی آئی) ہسپتالوں کے بورڈ آف گورنرز ممبران کے چناؤ میں من پسند افراد کے ناموں کو فائنل کرنے کی سمری واپس کردی

محکمہ صحت نے 9 میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹویشن (ایم ٹی ائی ) ہسپتالوں کے بورڈ آف گورنرز کیلئے 30 امیدواروں کے ناموں کو حتمی شکل دی ہے۔ لیکن سرچ اینڈ نومینیشن کونسل ممبران کے دستخط مینٹس اف دی میٹنگ پر موجود ہیں لیکن کونسل کی باقاعدہ کوئی میٹنگ نہیں ہوئی ہے بلکہ ان سے دستخط لئے گئے ہیں اورمحکمہ صحت کو ہسپتالوں کے بورڈز کیلئے ناموں کی سفارش کی گئی ہے۔ ایم ٹی آئی مردان میڈیکل کمپلیکس کے نگران دور حکومت کے دوران ہٹائے جانے والے چار ممبران ڈاکٹر فضل القادر، محمد فہیم عرفان، محمد ارشد اور ندیم انورشامل تھا جس کو حکومت نے بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم ان کی مدت بطور ممبر بی او جی 25 اگست 2025 کو ختم ہو جائے گی
پشاور انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے لیے جن چار ممبران کے ناموں کا چناؤ کیا گیا ہے اس میں ڈاکٹر عبدالحمید آفریدی، کارڈیوتھریسک سرجن ڈاکٹرشفقت حسن ، کارڈیالوجسٹ پروفیسر مسعود صادق اور ریٹائرڈ سول سرونٹ سید آصف شاہ شامل ہیں

خیبر ٹیچنگ ہسپتال کے لیے چار ممبران میں ڈاکٹر وقار اجمل، بینکر محمد اشتیاق احمد، پلمنالوجسٹ ڈاکٹر واجد علی اور سول انجنیئر جاوید احسان شامل ہیں۔ حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کے لیے تین ممبران میں چارٹرڈ اکاونٹنٹ شمشیر رحمان، سول سوسائٹی سے زرمینہ خان اور انڈوکرونالوجسٹ ڈاکٹر نائلہ ستی جبکہ پشاور کے لیڈی رَیڈنگ ہسپتال کے لیے تین ممبران میں فنانس بیک گراؤنڈ کے قیصر اقبال راجپوت، بینکر خالد عبدالعزیز اور گیسٹرک سرجن ڈاکٹر غلام صدیقی شامل ہیں

ایم ٹی آئی قاضی میڈیکل کمپلیکس نوشہرہ کے لیے پانچ ممبران کا چناؤ کیاگیا ہے جن میں پبلک ہیلتھ ایڈمنسٹریٹر ڈاکٹر جاوید خان، بینکر شہاب خٹک، فنانس بیک گراونڈ کے محمد مرتضیٰ علی شاہ، سرجن ڈاکٹر سید عرفان کبیر، ڈاکٹر میاں طاہر علی شاہ۔ ایوب میڈیکل کالج کے لیے تین ممبران میں فنانس بیک گراونڈ کے عثمان علی، این جی او سے جاوید قیصر اور گائناکالوجسٹ گل افشانہ حفیظ خان شامل ہیں۔ اسی طرح باچا خان میڈیکل کمپلیکس صوابی کے لیے ڈاکٹر الماس فصیح خٹک اور چارٹرڈ اکاونٹنٹ عرفان سلیم اعوان کے ناموں تجویز کیا گیا ہے جبکہ اس وقت اسی ہسپتال کے بی او جی ممبران کی تعداد دو ہے، ایم ٹی آئی بنوں کے لیے چار ممبران میں سکندر حیات خان، بینکر احسن گیلانی، ہیلتھ بیک گراونڈ سے پروفیسر فرمان اللہ، بزنس ایڈمنسٹریٹر شب نیاز خان جبکہ خلیفہ گلنواز میڈیکل کمپلیکس (ایم ٹی آئی ڈی آئی خان ) کے لیے ایڈوکیٹ گل ملوک خان اور سول سوسائٹی سے محمد حسن شامل ہیں۔
رابطہ کرنے پر سیکرٹری ہیلتھ عدیل شاہ نے آزاد ڈیجیٹل کو بتایا کہ سرچ اینڈ نومنیشن کونسل نے اپنے فیلڈ میں ایکسپرٹ امیدواروں کا چناؤ کیا ہے جس میں کسی کی سفارش شامل نہیں ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ سمری وزیر اعلیٰ کو محکمہ قانون کے ذریعے بھجوائی گئی ہے جو چیف سیکرٹری اور پھر وزیر اعلیٰ کو ارسال کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ قانون کی طرف سے کوئی بھی اعتراض نہیں اٹھایا گیا ہے۔ لیکن دوسری جانب محکمہ قانون کے مطابق سمری باقاعدہ طور پر قانونی طریقہ کار کے تحت محکمہ صحت کو واپس کی گئی ہے لیکن محکمہ صحت ذرائع کا کہنا ہے کہ ہر ہسپتال کےبورڈ آف گورنر میں کم سے کم تین اور زیادہ سے زیادہ سات ممبران ہوتے ہیں اس لیے مزید ممبران کے ناموں کو بھی جلد شارٹ لسٹ کرنے کی منصوبہ بندی ہے

خیبرپختونخوا میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹویشن ایکٹ 2015 کے سیکشن 5 کے تحت قانونی، مالیاتی، انتظامی، طبی پیشہ، ریٹائرڈ سرکاری ملازمین، ماہر تعلیم، سماجی کارکن اور سول سوسائٹی بیک گراونڈ رکھنے والے بی او جی کے ممبران بن سکتے ہیں۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *