پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کے نئے صدر جنید اکبر نے وفاقی حکومت کو پنجاب کی جانب آنیوالے تمام راستے بند اور دارالحکومت اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کی دھمکی دیدی۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے جنید اکبر نے کہا کہ ہمیں لگ رہا ہے مذاکرات کی خواہش کو ہماری کمزور سمجھا گیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ ایف آئی آرز وہاں کاٹتے ہیں جہاں سردی زیادہ ہو اور بستر بھی نہیں دیتے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے صرف اتنا پیغام دیا تھا کہ اگر مجھے توڑاتو زندہ گھر نہیں جاسکوں گا۔ جیل میں سونے بھی نہیں دیا جاتا تھا اور ہر تھوڑی دیر بعد تصویریں کھینچی جاتی تھیں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے پارٹی میں سب سے زیادہ محنت کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ8فروری صوابی جلسے کیلئے اراکین اسمبلی کو اعتماد میں لوں گا کہ زیادہ جذبے سے نکلیں ،ہم نے پہلے شیخ وقاص اکرم کا نام چئیرمین پی اے سی کیلئے دیا تھا تاہم ان کے نام پر حکومت کا اعتراض تھا جس پر عمران خان نے میرانام دیا۔
دوسری جانب عمران خان نے بشریٰ بی بی کی گرفتاری پر خیبرپختونخوا میں احتجاج نہ ہونے پر وزیراعلیٰ خینرپختونخوا علی امین گنڈاپور سے ناراضی کا اظہار کر دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سوموار کے روز علی امین گنڈاپور کی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں عمران خان نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پر برہمی کا اظہار کیا کہ بشریٰ بی بی کی گرفتاری پر خیبرپختونخوا میں کیوں کوئی احتجاج نہیں ہوا۔
اس کے علاوہ عمران خان نے صوبے میں کرپشن کی روک تھام کیلئے اقدامات اٹھانے کا کہا اور کہا کہ خیبرپختونخوا میں کرپشن کی کئی کہانیاں اور تفصیلات سامنے آرہی ہیں۔ کرپشن اور خراب کارکردگی کی شکایات موصول نہیں ہونی چاہئیں۔ عمران خان نے حکومتی امور میں علی امین گنڈاپور کو عاطف خان سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنمائوں سے مشاورت کی ہدایت کی اور صوبے میں گُڈ گورننس پر زور دیا۔
عمران خان نے ملاقات میں علی امین گنڈاپور سے محسن نقوی کیساتھ تصاویر پر ناگواری کا اظہار بھی کیا۔ عمران خان نے وزیراعلیٰ کو ہدایت دی کہ محسن نقوی کا رفیق خاص بننے کی بجائے صوبے کی گورننس پر دھیان دیں۔