شمالی علاقہ جات میں شدید برفباری، مواصلاتی نظام تباہ، رابطے منقطع

شمالی علاقہ جات میں شدید برفباری، مواصلاتی نظام تباہ، رابطے منقطع

 خیبر پختونخوا اور شمالی علاقہ جات میں شدید برف باری اور برفانی تودے گرنے اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ضلع استور کے بالائی علاقوں میں ہزاروں افراد پھنس کر رہ گئے ہیں جبکہ شدید برفباری اور برفانی تودے گرنے کے باعث ضلع کے بیشتر علاقوں کا گلگت بلتستان کے دیگر علاقوں سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:رمضان المبارک کے آغاز پر ملک بھر میں بارشوں اور برفباری کی پیشگوئی

میڈیا رپورٹس کے مطابق ضلع استور میں حالیہ دنوں میں شدید برف باری ہوئی ہے، جس میں بعض علاقوں جیسے برزیل ٹاپ، چلم داسکھیرم، میرملک اور دیگر علاقوں میں 6 انچ تک برف باری ہوئی ہے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ استور کے کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی اور ٹیلی فون سروس منقطع ہو گئی ہے جبکہ رابطہ سڑکیں بھی ناقابل رسائی ہیں جس کی وجہ سے آبادی کو ہنگامی حالات میں بھی ادویات، اشیائے خورونوش اور اسپتال تک رسائی حاصل نہیں ہے۔

مقامی عہدیداروں کے مطابق استور ضلع کے منی مارگ، گلتاری، تری شانگ، شنکر گڑھ علاقوں کا گزشتہ کئی دنوں سے رابطہ منقطع ہے۔ رہائشی طبی دیکھ بھال، بنیادی ضروریات تک رسائی کے  لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ دسخریم چلم کا زمینی رابطہ گزشتہ کئی دنوں سے مکمل طور پر منقطع  ہے، لوگ اپنے گھروں تک محدود ہیں۔

مزید پڑھیں:شمالی علاقہ جات میں شدید برفباری کے باعث سیاحوں کیلئے گائیڈ لائنز جاری

شنتر پاس کے قریب میرملک بٹواش گاؤں میں برفانی تودے گرنے سے ایک گھر جزوی تباہ ہو گیا جبکہ ایک رابطہ پل بھی تباہ ہو گیا، مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ رمضان کے آغاز پر علاقے میں خوراک کا شدید بحران ہے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ چونکہ ان علاقوں میں سرکاری طبی سہولیات اور عملہ دستیاب نہیں ہے ، اس لیے بہت سے مریضوں بشمول بزرگ افراد، حاملہ خواتین اور بچوں کو ہنگامی طبی دیکھ بھال حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ چلم کے سرکاری اسپتال میں ڈاکٹروں کی عدم موجودگی اور ادویات کی شدید قلت کی وجہ سے لوگ مریضوں کو کندھوں پر اٹھا کر فوجی کیمپ یا ضلعی ہیڈ کوارٹر جانے پر مجبور ہیں۔

مقامی رہائشی فوری طور پر میڈیکل کیمپ شروع کرنے، ہیلی کاپٹر کے ذریعے انخلا اور ہنگامی بنیادوں پر برف صاف کرنے کی کارروائیوں کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ لوگوں کو طبی سہولیات اور خوراک کی کمی کا سامنا ہے۔ مقامی لوگوں نے ایک مریض کو اپنے کندھوں پر اٹھایا اور ہنگامی طبی امداد کے لیے 10 کلومیٹر تک پیدل چل کر آئے۔

یہ بھی پڑھیں:ملک میں مغربی ہواؤں کا سلسلہ 22 اکتوبر سے داخل ہوگا، محکمہ موسمیات کی پیشگوئی

ضلع ہیڈکوارٹر سے 45 کلومیٹر دور بوبند گاؤں کا بھی کئی دنوں تک رابطہ منقطع رہا ہے، ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں مقامی لوگ ایک مریض کو کندھوں پر اٹھا کر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال لے جا رہے ہیں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *