ہیلی کاپٹر کیلئے ہینگر کی تعمیر کا منصوبہ خیبر پختونخوا حکومت کے لئے سفید ہاتھی بن گیا۔
7کروڑسے زائد میں بننے والے منصوبے کی لاگت حکومت کی عدم دلچسپی اور بیوروکریسی کی نااہلی کے باعث ایک ارب سے تجاوز کر گئی۔ 18ماہ میں مکمل ہونے والا منصوبہ 10 سال بعد بھی مکمل نہ ہو سکا۔ منصوبے میں تاخیر اور لاگت میں اضافہ فنڈز کی کمی، امن وامان کی صورتحال اور ڈیزائن میں کئی بار تبدیلی کے باعث ہوا ہے۔
سال 2015 میں خیبرپختونخوا حکومت کے سرکاری ہیلی کاپٹر ایم ائی 17کے لئے باچا خان ائیر پورٹ پر ہینگر تعمیر کرنا تھا، منصوبے کا مقصد خیبرپختونخوا حکومت کے ہیلی کاپٹر کے لئے مناسب ہینگر مہیا کرنا تھا تاکہ بارشوں اور ژالہ باری سے ہیلی کاپٹر کو بچایا جا سکے۔ منصوبے کا پی سی ون سال 2015 میں 7 کروڑ پچاس لاکھ سے منطور کیا گیا تھا اور منصوبے کو مکمل کرنے کے لئے ٹھیکدار کو 18 مہینے کا وقت دیا گیا تھا، تاہم امن ومان کی مخدوش صورتحال اور سیکورٹی کلیرنس کے باعث منصوبہ بروقت شروع نہ ہو سکا، پی سی ون منصوبے میں ہیلی کاپٹر کے لئے ساڑھے چھ کنال جگہ پر ہینگر تعمیر کرنا تھا تاہم جس جگہ کا انتخاب کیا گیا تھا وہ رن وے کے قریب تھی جس پر سول ایوی ایشن اتھارٹی اور پی اے ایف حکام کی جانب سے اعتراض اٹھایا گیا جس کے بعد جگہ کو تبدیل کیا گیا۔
تاہم سال 2017میں پی سی ون میں نظرثانی کرکے منصوبے کی لاگت بڑھا کر35کروڑ کر دی گئی تھی۔منصوبے کے ڈیزائن میں تبدیلیاں کی گئی اور ایک ہیلی کاپٹر کے بجائے چار ہیلی کاپٹر کے لئے ہینگر تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا بار بار منصوبے کے ڈیزائن میں تبدیلی اور فنڈز کی کمی کے باعث منصوبے بروقت مکمل نہ ہوسکا اور گزشتہ دس سالوں میں منصوبے پر پر صرف30فیصد تک کام ہی کیا جا سکا ہے۔ تاہم اب منصوبے کی لاگت 1ارب 21کروڑ تک پہنچ گئی ہے اورلاگت میں اضافے کی منظوری کے لئے باقاعدہ طور پرسمری وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کو ارسال کی جائے گی۔ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے ایک اور نظر ثانی شدہ پی سی ون تیار کیا گیا ہے جس میں منصوبے کی لاگت 1ارب21کروڑ کر دی گئی ہے تاہم نظر ثانی شدہ پی سی ون کی منظوری دوبارہ پی ڈی ڈبلیو پی سے لی جائے گی، منصوبے کی لاگت میں 945ملین اضافہ ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق ابھی تک محکمہ خزانہ کی جانب سے صرف تقریباً8کروڑ روپے ریلیز کئے گئے ہیں، جس میں سے پانچ کروڑ سے زائد کے فنڈزایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ دیگر اخراجات کی مد میں خرچ کر چکا ہے۔ محکمہ خزانہ کی جانب سے بروقت فنڈز فراہم نہ کرنے کے باعث بھی منصوبہ تاخیر کا شکار ہے،منصوبے کا الائیڈ سٹریکچر مکمل ہو چکا ہے، جبکہ سٹیل سٹریکچر جس کے لئے میٹریل باہر کے ملک سے منگوانا ہے وہ نہیں منگوایا جا رہا ہے کیونکہ محکمہ خزانہ کی جانب سے اس کے لئے فنڈز فراہم نہیں کئے جار ہے ہیں تاہم باہرممالک سے کسی بھی قسم کا میٹریل منگوانے کے لئے ضروری ہے کہ بینک کو 75فیصد ادائیگی کی جائے تاہم فنڈز نہ ہونے کے باعث بینک کو ادائیگی نہیں کی جارہی ہے جس کے باعث منصوبے پر کام روکا ہوا ہے۔واضح رہت خیبر پختونخواحکومت کے پاس دو ہیلی کاپٹر ہیں جبکہ ہینگر چار ہیلی کاپٹر کے لئے تعمیر کیا جار ہا ہے۔
منصوبے سے متعلق گزشتہ سال محکمہ منصوبہ بندی وترقیات نے مانیٹرنگ رپورٹ بھی جاری کی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایک ٹھیکدار نے کورونا وبا کے دوران سے منصوبے پر کام روک کر دیا تھا جبکہ دوسرے ٹھیکدار نے منصوبے سے متعلق کچھ نہ کچھ سرگرمیاں جاری رکھی تاہم پہلے والے ٹھیکدار کے خلاف سخت کاروائی کی جائے اسی طرح رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ منصوبے کے نظر ثانی شدہ پی سی ون جو کہ 2017میں منظور کیا گیا اس میں ہینگر کے قریب چھوٹی سے نہر موجود ہے جوکہ مستقبل میں زیادہ بارش کے باعث ہینگر کو نقصان پہنچا سکتی ہے اس کے لئے ضروری ہے کہ ایگریگیشن ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ سے اس سلسلہ میں بات کی جائے، اس کے ساتھ ساتھ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مانیٹرنگ ٹیم نے اب تک جو تعمیراتی کام ہوا ہے اس میں ناقص میٹریل اور خامیوں کی نشاندہی کی ہے تاہم سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ ان خامیوں کو دور کرنے کے لئے ٹھیکدار کو فوری طور پر ہدایات جاری کرے۔
اسی طرح سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت کی گئی ہے کہ فوری طور پر ٹھیکدار سے 1کروڑ چالیس لاکھ روپے جو کہ اس کو ایڈونس میں ادا کئے گئے تھے مگر جس کام کے لئے ادا کئے گئے تھے وہ بھی نہیں کیا گیا ہے اس لئے واپس لیئے جائیں اور ان آفیسرز کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے جنہوں نے مذکورہ ٹھیکدار کو ایڈونس رقم کی ادائیگی کی تھی۔