چین کے خلائی ادارے چائنا مینڈ اسپیس ایجنسی (سی ایم ایس اے ) نے تصدیق کی ہے کہ اس کے خلائی مشن میں 2 پاکستانی خلاباز بھی شامل ہوں گے جو چین میں تربیت حاصل کریں گے جن میں سے ایک کے ’تیانگونگ خلائی اسٹیشن سے روانہ ہونے والے مستقبل کے خلائی مشن میں شامل ہونے کی توقع ہے۔
سی ایم ایس اے کا کہنا ہے کہ پاکستانی خلابازوں کے انتخاب کا عمل شروع ہوچکا ہے۔یہ پیش رفت چین اور پاکستان کے درمیان فروری کے اواخر میں ہونے والے دو طرفہ معاہدے کے بعد ہوئی ہے۔
سی ایم ایس اے کے ترجمان شی کیانگ نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ ’چین کے خلابازوں کے انتخاب کے لیے استعمال کیے جانے والے سخت معیار کے مطابق، 3 مرحلوں پر مشتمل عمل (ابتدائی، سیکنڈری اور حتمی) کے دوران امیدواروں کے انتخاب کا فیصلہ کیا جائے گا۔
شی کیانگ نے مزید کہا کہ ایک پاکستانی خلاباز پے لوڈ اسپیشلسٹ کی حیثیت سے مشن میں شامل ہوگا اور عملے کے ساتھ اپنے فرائض کے علاوہ پاکستان کے لیے سائنسی تجربات کرے گا۔ خلائی ایجنسی کا کہنا ہے کہ پے لوڈ اسپیشلسٹ کے انتخاب کا عمل بھی شروع ہو گیا ہے۔
یہ اعلان چین کی جانب سے اپنی تازہ ترین خلائی پرواز کی تصدیق کے ساتھ ہی سامنے آیا ہے۔ یہ مشن شینژو -20 مشن جمعرات کی شام 5:17 بجے جیکوان سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے لانچ کیا جائے گا۔
اس مشن کی قیادت 46 سالہ تجربہ کار خلاباز اور سابق لڑاکا پائلٹ چن ڈونگ کریں گے جو 2022 میں مدار میں مجموعی طور پر 200 سے زیادہ دن گزارنے والے پہلے چین کے خلاباز بن گئے تھے۔ اپنی تیسری خلائی پرواز پر روانہ ہونے والے چن نے کہا کہ ہر خلائی سفر بہت منفرد ہوتا ہے، لہٰذا میں پرواز میں مزید تجربہ اور کامیابیاں حاصل کرنے کا منتظر ہوں۔
چین کے ساتھ پہلی بار اڑنے والے 40 سالہ چن ژونگ روئی اور 35 سالہ وانگ جی بھی شامل ہیں جو سابق خلائی ٹیکنالوجی انجینئر ہیں۔ ان کے مطابق تیانگونگ پر سوار موجودہ عملہ 29 اپریل کو شینژو-20 ٹیم کے ساتھ عمل مکمل کرنے کے بعد زمین پر واپس آجائے گا۔
شینزو-20 کا عملہ طبیعیات اور حیاتی علوم میں سائنسی تجربات کرے گا اور خلائی ملبے کے خلاف حفاظتی آلات نصب کرے گا۔ چین کو 2011 سے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں حصہ لینے سے روک دیا گیا تھا، جب امریکا نے ناسا کو چین کی خلائی ایجنسیوں کے ساتھ تعاون کرنے سے بھی روک دیا تھا۔ اس کے بعد سے بیجنگ نے اپنے توسیعی خلائی پروگرام میں پاکستان سمیت دیگر ممالک کے ساتھ شراکت داری قائم کرنے کی کوشش کی ہے۔