بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی بدستور برقرار ہے بھارت سوشل میڈیا پر پاکستانی آوازوں کو منظم طریقے سےدبانے کی کوشش کررہا ہے تاکہ بیانیے پر مکمل کنٹرول رکھا جا سکے۔ اسی تناظر میں بھارتی حکومت نے آزاد ڈیجیٹل کے انسٹاگرام اور ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر موجود آفیشل اکاؤنٹس کو بھارت میں بلاک کر دیا ہے۔
آزاد ڈیجیٹل ایک آزاد پاکستانی میڈیا پلیٹ فارم ہے جو پہلگام واقعے کے بعد بھارتی میڈیا کی جانب سے پھیلائی جانے والی غلط معلومات کا بھرپور جواب دے رہا تھا۔
حقائق کو تسلیم کرنے کی بجائے بھارت نے سنسرشپ کو اپنا ہتھیار بنا لیا ہے۔ یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں بلکہ اس سے قبل بھی پاکستانی اسپورٹس چینلز، نیوز آؤٹ لیٹس، فنکاروں اور موسیقاروں کو بھارتی ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر معطلی اور پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
بھارت جو خود کو “دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت” کہتا ہےلیکن سرحد پار سے آنے والی تنقیدی آوازوں اور متبادل نقطہ نظر سے واضح طور پر خوفزدہ نظر آ رہا ہے، خاص طور پر جب یہ آوازیں اس کے سرکاری پروپیگنڈے کو چیلنج کرتی ہیں۔ کشمیر، اقلیتوں کے حقوق، پریس کی آزادی یا سرحد پار واقعات ہوں، بھارت کا ردعمل اب سنسرشپ کی صورت میں سامنے آتا ہے۔
آزاد ڈیجیٹل کا “جرم” یہ تھا کہ اس نے پہلگام واقعے سے متعلق بھارتی میڈیا کی غلط معلومات کی حقیقت کو بے نقاب کیا، سوالات اٹھائے اور سچ سامنے رکھا۔ اس اقدام نے نئی دہلی میں کھلبلی مچا دی کیونکہ آزاد ڈیجیٹل مصدقہ معلومات اور انسانی حقوق کے خدشات کو اجاگر کر رہا ہے۔