اسلام آباد:بھارتی میڈیا نے ایک مرتبہ پھر ابلاغی محاذ پر پاکستان کو نشانہ بناتے ہوئے نیا پروپیگنڈا شروع کر دیا ہے۔ اس بار مقصد اپنی عسکری ناکامی اور عوامی دباؤ کو کم کرنا ہے، جس کے تحت پاکستان کو چین کی ” ذیلی ریاست ” کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
معروف بھارتی صحافی برکھا دت نے اپنے پروگرام میں دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی فوج کو دو محاذوں پاکستان اور چین پر جنگ کا سامنا ہے، اور اس وقت پاکستان کو چین کے مفادات کے تسلسل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
تاہم بین الاقوامی سفارتی ماہر اور سنگاپور کے سابق سفیر کیشور مہبوبانی نے اس موقف کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم پاکستان اور چین کے تعلقات کو صرف بھارتی نقطہ نظر سے دیکھ رہے ہیں، جو کہ محدود اور یک طرفہ سوچ ہے۔
مہبوبانی نے کہا کہ اگر پاکستان واقعی چین کی ذیلی ریاست ہوتا، تو اسے آئی ایم ایف جیسے عالمی مالیاتی اداروں کے پاس جانے کی ضرورت نہ ہوتی۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کو چین کی زیلی ریاست کا لیبل دینا ایک بڑی غلطی ہوگی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بین الاقوامی تعلقات پسندیدگی یا نظریاتی ہم آہنگی پر نہیں، بلکہ جغرافیائی اور معاشی مفادات کی بنیاد پر بنتے ہیں۔ مہبوبانی نے امریکہ اور کمیونسٹ چین کی شراکت داری، اور چین و ویتنام کے تجارتی تعلقات کو بطور مثال پیش کیا۔
دفاعی تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ بھارت دو محاذوں کی جنگ کا واویلا محض اپنی عسکری ناکامی اور عوامی دباؤ کو چھپانے کی کوشش ہے۔ ان کے مطابق بھارت پاکستان کو چین کی ذیلی ریاست کے طور پر پیش کر کے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنا چاہتا ہے۔
ماہرین نے نشاندہی کی کہ نیہ سب ایک بڑی گیم کا حصہ ہے، جس میں ہر ملک اپنے جغرافیائی اور معاشی فائدے کے لیے فیصلے کرتا ہے۔بھارتی پروپیگنڈے کا مقصد نہ صرف حقائق کو مسخ کرنا ہے، بلکہ اپنی داخلی کمزوریوں پر پردہ ڈالنا بھی ہے۔