وزیراعظم شہباز شریف نے دیامر بھاشا ڈیم کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو فوری طور پر دور کرنے کی ہدایت کی ہے اور اسے ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے ملک کی معاشی خود انحصاری کے لیے ضروری قرار دیا ہے۔
دیامر بھاشا ڈیم اور دیگر قومی آبی وسائل سے متعلق اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے معاشی استحکام کا راستہ سستی بجلی اور زرعی پیداوار پر منحصر ہے جس کا انحصار پانی کے مؤثر انتظام اور ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں اضافے پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری معاشی خود انحصاری سستی توانائی اور پھلتے پھولتے زرعی شعبے پر منحصر ہے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے پانی کے ذخائر میں اضافہ اور ان کا مؤثر استعمال انتہائی ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم نہ صرف بجلی کا مستحکم اور پائیدار ذریعہ فراہم کرے گا بلکہ سیلاب کی روک تھام اور زراعت کے لیے سال بھر پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔
وزیراعظم نے حکام کو ہدایت کی کہ منصوبے کی تکمیل میں حائل تمام انتظامی، قانونی اور لاجسٹک رکاوٹوں کو دور کیا جائے اور اس پر تیزی سے عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔
وزیراعظم آفس میں ہونے والے اجلاس میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال، وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام، وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وفاقی وزیر آبی وسائل معین وٹو، وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و بین الصوبائی امور رانا ثنا اللہ نے شرکت کی۔
فورم نے اس بات پر زور دیا کہ موسمیاتی تبدیلی، پانی کی کم ہوتی ہوئی سطح اور زراعت پر ملک کے انحصار کے چیلنجز کے پیش نظر پانی کے ذخیرے میں اضافہ اب اختیاری نہیں ہے، بلکہ ایک ضرورت ہے۔
اس سے قبل واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) کی جانب سے جاری تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق ڈیم کی تعمیر میں اہم پیش رفت ہوئی ہے جس میں دریائے سندھ کا کامیاب رخ موڑنا بھی شامل ہے۔
وزیراعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ دیامر بھاشا ڈیم جیسے منصوبے پائیدار مستقبل کے لیے ناگزیر ہیں۔ انہوں نے کہا، ’نئے ڈیم صرف بجلی پیدا کرنے کے لیے نہیں بلکہ زراعت کے لیے پانی ذخیرہ کرنے اور لوگوں کو سیلاب کے تباہ کن اثرات سے بچانے کے لیے ضروری ہیں۔
سرکاری اندازوں کے مطابق پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں اور توانائی کے بڑھتے ہوئے بحران کا سامنا ہے اور اس کی تکمیل کے بعد 8.1 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے اور 4500 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی توقع ہے۔