اسلام آباد۔ وفاقی حکومت نے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں خیبر پختونخوا کے ضم شدہ اضلاع (سابقہ فاٹا) اور خیبرپختونخوا کے پاٹا (پسماندہ قبائلی علاقہ جات) کے لیے ٹیکس سے دی گئی چھوٹ ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بجٹ دستاویزات کے مطابق اب ان علاقوں میں تیار ہونے والی اشیاء پر مرحلہ وار سیلز ٹیکس نافذ کیا جائے گا، جس کا آغاز آئندہ مالی سال سے ہوگا۔ پہلے مرحلے میں ان اشیاء پر 10 فیصد کی شرح سے سیلز ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر خزانہ کے مطابق یہ اقدام ٹیکس نظام میں مساوات لانے اور قومی آمدن کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے۔ اب تک فاٹا اور پاٹا میں کاروبار کرنے والوں کو مکمل ٹیکس چھوٹ حاصل تھی، جس کا مقصد ان علاقوں کو دہشت گردی سے متاثرہ صورتحال کے بعد معاشی استحکام دینا تھا۔وفاقی وزیر خزانہ کے مطابق ٹیکس نظام میں انضمام کی یہ کوشش مرحلہ وار ہوگی تاکہ مقامی صنعتوں اور کاروباروں کو مناسب وقت مل سکے۔
یاد رہے کہ سابقہ فاٹا اور پاٹا کے علاقوں کو آئین کے آرٹیکل 247 کے تحت خصوصی حیثیت حاصل تھی، اور انضمام سے قبل ان علاقوں پر وفاقی قوانین کا اطلاق نہیں ہوتا تھا۔ 2018 میں 25ویں آئینی ترمیم کے بعد فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کر دیا گیا، اور اس کے ساتھ ہی ان علاقوں پر ملکی قوانین لاگو ہونے کا راستہ ہموار ہوا۔ تاہم معاشی پسماندگی اور انفراسٹرکچر کی کمی کے باعث حکومت نے ان علاقوں کو مختلف ٹیکسز سے استثنیٰ دیا ہوا تھا، جس کی مدت اب ختم ہو چکی ہے۔