ایران نے اسرائیل کی جانب سے حالیہ فضائی حملوں پر شدید ردعمل دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس جارحیت کا بھرپور اور سخت جواب دیا جائے گا۔ اسرائیل کو اپنے اقدامات کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی ۔
تفصیلات کے مطابق ایرانی افواج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ابوالفضل شکارچی نے حملوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دشمن نے ایران پر حملہ کرکے سنگین غلطی کی ہے، جس کا ردعمل اسرائیل اور امریکا دونوں کو بھگتنا ہوگا۔
ان کے مطابق اسرائیلی حملے امریکی پشت پناہی سے کئے گئے ہیں اور اب دشمن کو ایرانی ردعمل کا انتظار کرنا چاہیے۔ایرانی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے تہران کے شمالی، مغربی اور وسطی علاقوں پر فضائی حملے کئے ہیں، جن میں کئی رہائشی علاقے بھی نشانہ بنے۔
ان حملوں میں متعدد عام شہری، جن میں بچے بھی شامل ہیں، جاں بحق ہوئے۔ اطلاعات کے مطابق حملوں میں پاسداران انقلاب کے سربراہ حسین سلامی اور ایک معروف جوہری سائنسدان بھی شہید ہو گئے ہیں۔ اصفہان صوبے میں بھی زوردار دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔
ایران نے سکیورٹی وجوہات کی بناء پر تہران کے امام خمینی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر تمام پروازیں معطل کر دی ہیں، جبکہ اعلیٰ سطح کا سکیورٹی اجلاس جاری ہے۔ ملک کا فضائی دفاعی نظام مکمل الرٹ پر ہے۔ یہ حملے ایک ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب صرف دو روز بعد امریکا اور ایران کے درمیان بلواسطہ مذاکرات طے تھے۔
ایرانی حکام نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ اگر اسرائیل کی جانب سے کسی بھی قسم کی جارحیت کی گئی تو اس کا سخت اور فوری جواب دیا جائے گا۔دوسری جانب ممکنہ ایرانی بیلسٹک حملوں کے خدشے کے باعث اسرائیل میں ہائی الرٹ نافذ کر دیا گیا ہے اور حکومت نے شہریوں کو بم شیلٹرز کے قریب رہنے کی ہدایت جاری کی ہے۔