اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز نے خبردار کیا ہے کہ ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کا انجام عراق کے صدر صدام حسین جیسا ہو سکتا ہے جنہیں 2003 میں امریکی قیادت میں ان کے ملک پر حملے کے بعد معزول کر کے پھانسی دے دی گئی تھی۔
مقامی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز نے کہا کہ میں بقول ان کے ایرانی ڈکٹیٹر کو خبردار کرتا ہوں کہ وہ اسرائیلی شہریوں پر میزائل داغنا اور جنگی جرائم کا ارتکاب کرنا چھوڑ دیں، ورنہ سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
واضح رہے کہ ایران میں حکام کا کہنا ہے کہ جمعہ کو اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے شروع کیے جانے کے بعد سے اب تک درجنوں ایرانی شہری شہید ہو چکے ہیں، جبکہ ایرانی حکام کہہ چکے ہیں کہ جنگ کا آغاز اسرائیل نے کیا ہے ہم نے نہیں کیا۔
کاٹز نے کہا کہ وہ (خامنہ ای) اپنے ہمسایہ ملک میں صدام حسین کی قسمت کو یاد رکھیں جس نے اسرائیل کے خلاف اسی راستے کا انتخاب کیا تھا۔
کاٹز نے شہریوں کو تہران چھوڑنے کی اسرائیلی دھمکیوں کو دہراتے ہوئے کہا کہ ہم آج بھی تہران میں حکومت اور فوجی اہداف کے خلاف کارروائی جاری رکھیں گے۔
ادھر ایران نے اسرائیل کی ظالمانہ جارحیت کو نظر انداز کرنے پر جی 7 ممالک کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ایران نے کینیڈا میں ہونے والے حالیہ سربراہی اجلاس کے دوران اسرائیل کی ’کھلی جارحیت ‘ سے نمٹنے میں ناکامی پر جی7 رہنماؤں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور الزام عائد کیا ہے کہ گروپ نے شہریوں کے مصائب اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بگھائی نے سربراہی اجلاس کے مشترکہ بیان کی مذمت کی ہے جس میں کشیدگی میں کمی کا مطالبہ کیا گیا ہے جبکہ اسرائیل کے دفاع کے حق کا اعادہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے جی 7 ممالک کے رکن ممالک بالخصوص اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 3 مستقل ارکان پر اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داریوں کو نظر انداز کرنے کا الزام عائد کیا۔
باگھائی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ جی 7 کے رکن ممالک کو اقوام متحدہ کے رکن ملک کے خلاف اس کھلم کھلا جارحیت کی قانونی اور اخلاقی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کو بار بار حملوں کا نشانہ بنایا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ سینکڑوں بے گناہ لوگ مارے گئے ہیں، ہماری عوامی اور ریاستی سہولیات اور لوگوں کے گھروں کو بے دردی سے مسمار کیا گیا ہے اور اسپتالوں اور صحت کے مراکز کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
باگھائی نے اس بات پر زور دیا کہ ایران اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے اور سوال ہے کہ کیا ان حالات میں ہمارے پاس کوئی اور راستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں استحکام صرف اسرائیل کی جارحیت کے فوری خاتمے کے بعد ہی ممکن ہو سکے گا۔