اسلام آباد: وزیرِاعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بھارت پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن عالمی ثالثی عدالت نے واضح کر دیا ہے کہ بھارت سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل یا ختم نہیں کر سکتا۔ ہمیں دشمن کے ناپاک عزائم کو ناکام بنانا ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِاعظم نے کہا کہ آبی ذخائر کی تعمیر کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے گا، اور دیامر بھاشا ڈیم سمیت دیگر منصوبوں کو اپنے وسائل سے مکمل کرنے کے لیے حکومت پُرعزم ہے۔
انہوں نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کو کثیر المقاصد اہم قومی ادارہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ 2022 کے سیلاب کے بعد ادارے کو جدید خطوط پر استوار کیا گیا۔ خطرات سے آگاہی کے نظام میں این ڈی ایم اے کا کردار کلیدی ہے، اور بروقت معلومات کی فراہمی کے لیے کیے گئے اقدامات قابلِ تعریف ہیں۔
وزیرِاعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں، حالانکہ گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں ہمارا حصہ بہت کم ہے۔ اس صورتحال کے تناظر میں انفرا اسٹرکچر کی تعمیر ناگزیر ہے، جس کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو فروغ دینا ہوگا۔
انہوں نے زور دیا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے میں این ڈی ایم اے پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے، اور اس کی صوبوں کے ساتھ ہم آہنگی ضروری ہے۔ قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے کی استعداد کار میں اضافہ کیا جائے گا تاکہ سماجی و معاشی ترقی کے اہداف حاصل کیے جا سکیں۔
سوات سانحہ کا ذکر کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ اس افسوسناک واقعے میں قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا، پوری قوم اشکبار تھی۔ سیاست سے بالاتر ہو کر اس صورتحال کا ایمانداری سے جائزہ لیا جانا چاہیے، اور اگر واقعے کی کوئی رپورٹ نہیں بنی تو فوری طور پر رپورٹ تیار کی جائے۔